ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ڈی جی آئی ایس پی آر نے’عزم استحکام آپریشن‘ کا مقصد واضح کردیا

ڈی جی آئی ایس پی آر نے’عزم استحکام آپریشن‘ کا مقصد واضح کردیا
کیپشن: DG ISPR
سورس: web desk
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ انتہائی سنجیدہ مسائل کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے، عزم استحکام بھی اسی کی مثال ہے۔

  ڈی جی آئی ایس پی آر نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے کہا اس پریس کانفرنس کا مقصد بعض اہم امور پر افواج کا مؤقف واضح کرنا ہے، جیسا کہ علم میں ہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں مسلح افواج کے خلاف منظم پروپیگنڈا، جھوٹ، غلط معلومات کے پھیلاؤ اور ان سے منسوب من گھڑت خبروں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اس لیے ان معاملات پر بات کرنا ضروری ہے۔ 

 انہوں  نے کہا کہ عزم استحکام آپریشن کاؤنٹر ٹیررازم کے حوالے سے منظم مہم ہے، انتہائی سنجیدہ مسائل کو بھی ہم سیاست کی بھینٹ چڑھا رہے ہیں، عزم استحکام آپریشن بھی اس کی ایک مثال ہے، عزم استحکام آپریشن ایک ہمہ گیر اور مربوط آپریشن ہے، 22جون کو عزم استحکام آپریشن پر ایک اعلامیہ جاری ہوا، اجلاس میں متعلقہ وزرا،وزرائے اعلیٰ،چیف سیکرٹریز موجود تھے۔

 ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 22جون کو اجلاس کے بعد اعلامیہ جاری ہوتا ہے، ایپکس کمیٹی نے 2021کے نظر ثانی شدہ نیشنل ایکشن پلان میں پیشرفت کاجائزہ لیا، ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں سول اور ملٹری افسران بھی شریک تھے، اعلامیہ کے مطابق ایپکس کمیٹی میں ماضی میں کیے گئے آپریشنز کا موازنہ کیا گیا، اعلامیہ میں کہا گیا کہ قومی اتفاق رائے سے کاؤنٹر ٹیررازم شروع کی جائے، ایک بیانیہ بنایا گیا کہ ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں، یہ قومی بقا کا ایشو ہے جس کو ہم مذاق بنالیتے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ فیصلہ ہو اکہ دہشت گردی کے خلاف مہم کو عزم استحکام کے نام سے منظم کیا جائے گا، اعلامیہ میں لکھا گیا کہ ایک قومی دھارے کے تحت اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا، یہ قومی وحدت کا معاملہ ہے اس کو بھی سیاست کی نذر کیا جاتا ہے۔

 ڈی جی آئی ایس پی آر نے عزم استحکام آپریشن کے حوالے سے بتایا کہ اس آپریشن کا ایک مقصد دہشتگردوں اور کریمنل مافیا کے رابطے کو بریک کرنا ہے، 24جون کو وزیراعظم کا اعلامیہ واضح ہے کہ پہلے نوگوایریازاس وجہ سے ڈسپلیسمنٹ ہوئی، عزم استحکام آپریشن پر بحث اور متنازعہ کیوں کیا جارہا ہے؟ لابیز چاہتی ہیں نیشنل ایکشن پلان کے اغراض ومقاصد پورے نہ ہوں۔

  ان کا کہنا تھا کہ کاؤنٹر ٹیررازم کی مد میں اس سال سکیورٹی فورسز نے مجموعی طور پر اب تک 22 ہزار 409 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے، اس دوران 398 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا، دہشتگردی کے ناسور سے نمٹنے کے لیے روزانہ 112 سے زائد آپریشن افواج پاکستان، پولیس، انٹیلیجنس ایجنسی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے انجام دے رہے ہیں۔

 ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس کے دوران انتہائی مطلوب 31 دہشتگردوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں، رواں سال 137 افسر اور جوانوں نے ان آپریشن میں جام شہادت نوش کیا، پوری قوم ان بہادروں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے جنہوں نے قیمتی جانیں ملک کی امن و سلامتی پر قربان کی ہیں۔