سیف علی خان صحت یابی کے بعد بڑی مشکل میں پھنس گئے

22 Jan, 2025 | 11:56 AM

 ویب ڈیسک: معروف بھارتی اداکار سیف علی خان صحت یاب ہونے کے بعدایک بڑی مشکل میں پھنس گئے۔

 بھارتی میڈیا کے مطابق سیف علی خان کے خاندان’’پٹودی فیملی‘‘ کی تاریخی جائیدادیں حکومتی قبضے میں جانے کا خدشہ ہے جن کی مجموعی مالیت 15 ہزار کروڑ بھارتی روپے ہے۔

 بھارت کی مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلہ دیتے ہوئے 2015 میں ان جائیدادوں پر عائد حکم امتناعی ختم کردیا ہے جس سے ممکنہ طور پر اینمی پراپرٹی ایکٹ 1968 کے تحت ان جائیدادوں پر قبضے کی راہ ہموار ہوگئی ہے،اینمی پراپرٹی ایکٹ کے تحت بھوپال میں پٹودی خاندان کی 15000 کروڑ روپے کی جائیداد پر حکومت کنٹرول حاصل کرسکتی ہے۔

 پٹودی خاندان کی نمایاں جائیدادوں میں فلیگ اسٹاف ہاؤس جہاں سیف علی خان نے اپنا بچپن گزارا،اس کے ساتھ نورالصباح پیلس، دارالسلام، حبیبی کا بنگلہ، احمد آباد پیلس، کوہیفزہ پراپرٹی اور دیگر شامل ہیں۔

 جسٹس وویک اگروال نے حکم سناتے ہوئے کہا کہ ترمیم شدہ اینمی پراپرٹی ایکٹ 2017 کے تحت ایک قانونی علاج موجود ہے اور متعلقہ فریقوں کو 30 دنوں کے اندر نمائندگی داخل کرنے کی ہدایت کی۔ 

 عدالت نے مزید کہا کہ اگر آج سے 30 دنوں کے اندر کوئی نمائندگی دائر کی جاتی ہے تو اپیل اتھارٹی حد کے پہلو کی طرف اشارہ نہیں کرے گی اور اپیل کو اپنے میرٹ پر نمٹائے گی۔

  اینمی پراپرٹی ایکٹ مرکزی حکومت کوان افراد کی ملکیت کا دعویٰ کرنے کی اجازت دیتا ہے جو تقسیم کے بعد پاکستان ہجرت کرگئے تھے۔

 بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بھوپال کے آخری نواب حمید اللہ خان کی تین بیٹیاں تھیں،ان کی سب سے بڑی عابدہ سلطان 1950 میں پاکستان ہجرت کرگئیں،دوسری بیٹی ساجدہ سلطان بھارت میں رہیں اور نواب افتخار علی خان پٹودی سے شادی کی، اور قانونی وارث بنیں،ساجدہ سلطان کے پوتے سیف علی خان کو جائیدادوں کا حصہ وراثت میں ملا، تاہم عابدہ سلطان کی ہجرت حکومت کی طرف سے جائیدادوں پر ’’دشمن کی ملکیت‘‘ کے دعوے کا مرکز بن گئی۔

 2019 میں عدالت نے ساجدہ سلطان کو قانونی وارث کے طور پر تسلیم کیاتھا لیکن حالیہ فیصلے نے خاندان کی جائیداد کے تنازعے کو پھر سے جنم دیا,بھوپال کے کلکٹر کوشلندر وکرم سنگھ نے گزشتہ 72 سال میں ان جائیدادوں کے مالکانہ ریکارڈ کی جانچ کرنے کے منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ ان زمینوں پر رہنے والے افراد کو ریاست کے لیزنگ قوانین کے تحت کرایہ دار سمجھا جاسکتا ہے۔
 

مزیدخبریں