سٹی42: جمعیت علما اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم ووٹ کی پرچی کو جہاد کی تلوار سمجھیں گے۔ آسان جہاد ہمیں ملا ہے۔ تعالیٰ نے ہمارے لئے جنگ تلوار اور بندوق سے لیکر ووٹ کی پرچی تک آسان کی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے یہ باتیں لکی مروت خیبر پختونخوا مین ایک انتخابی اجتماع مین خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مخصوص طبقے کا پیٹ پالنا ہمارا مقصد نہیںہے۔ یہ نظریاتی جنگ ہے ۔ہماری اسمبلیاں ان لوگوں سے بھری ہوئی ہے کہ اسلام میں انکی کوئی دلچسپی نہیں ہوتی ہے ۔امریکہ اور مغربی دنیا کے مقابلے میں حق آواز اگر بلند کیا ہے تو وہ واحد جماعت جمعیت علماء اسلام ہے ۔افغانستان پر امریکی بمباری کے وقت پاکستان کے سڑکوں پر صرف جمعیت علماء اسلام کھڑی تھی ۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افغانستان اب پاکستان دوست ملک کے طور پر ہمیں ملے گا۔ عرب کی سرزمین پر اسرائیل اور یہودیوں کا ناجائز قبضہ کیا۔ امریکی پشت پناہی سے ایک ملک بنتا ہے۔ جناح صاحب نے 1940 کی قرارداد میں کہا تھاکہ اسرائیل ناجائز حکومت ہے۔7 اکتوبر کو فلسطین نے جو حملہ اسرائیل پر کیا اس سے ساری فضا تبدیل ہوئی۔ 25 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔یہی امریکہ آج ہمیں انسانی حقوق بتلاتا ہے۔جنوبی افریقہ عالمی عدالت انصاف گیا اور فلسطین کے حق میں بات کی۔اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے ہمیں جرات دی قطر میں حماس قیادت سے ملاقات کی اور ان کو یقین دلایا کہ ہم آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ہمارے مقابلے میں جو الیکشن لڑ رہےہیں اس میں جرآت ہے کہ مسلمانوں کیساتھ کھڑے ہوجائے۔اب مکافات عمل کے حوالے ہے ۔ووٹ کی پرچی جہاد کی تلوار سمجھیں گے۔آسان جہاد ہمیں ملا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 2018 کے ناجائز الیکشن کو ہم نے تسلیم نہیں کیا ھے۔ دھاندلی کیخلاف میرے جلوس میں شریک لوگ میرے خلاف الیکشن میں مقابلہ کررہے ہیں۔ میں اسلام کی بات افغانستان اور فلسطین میں کرسکتاہوں تو لکی مروت میں کیوں نہیں کرسکتا ہوں۔ہم نے پگڑیاں اس لئے نہیں باندھی ہے کہ جھک جائیں۔
ہماری حکومت میں بچوں کی تعلیم مفت تھی
چیلنج کرتا ہوں ایف اے سی تک تعلیم مفت کیا تھا
صحت کے شعبہ میں دوائیاں مفت تھی
ہر ضلع میں اے لیول ہسپتال کا قیام یقینی بنایا