ویب ڈیسک : ماں باپ کی شفقت سے محروم شامی بچے کو سالگرہ کے دن غیر متوقع طور پر اس کے ٹیچر نے کیک لا کردیا تو اسے بے ساختہ ردعمل نے ہر صاحب دل کو رلا دیا۔
پانچ سالہ شامی بچہ جنگ میں اپنا خاندان کھو چکا ہے لیکن بچے تو بچے ہوتے ہیں اور سالگرہ کے روز یادیں ہجوم کرکے آئیں اور اسے سارے اپنے یاد آئے جو وہ کھو چکا تھا۔۔ ماں کی لازوال محبت ، باپ کی شفقت ، بہن بھائیوں کی شرارتیں۔
لیکن آج وہ پردیس میں ہے پناہ گزیں کی حیثیت سے۔۔ اس کی شناخت ایک مہاجربچے کی ہے اور دوسری شناخت ایک یتیم کی ۔ مایوسی نے اسے گھیر رکھا تھا کہ اچانک اس کی ترکش ٹیچر ہاتھ میں کیک اٹھائے کلاس روم میں داخل ہوئی۔
ڈیسک پر سررکھا سر اٹھایا تو آنکھوں پریقین نہیں آیا، ہم جماعت تالیاں بجا رہے تھے اور ٹیچر نے محبت سے اسے لپٹا لیا۔ بے اختیار ہوکر شامی بچے نے ٹیچر کے ہاتھ چومنا شروع کردیئے۔