ویب ڈیسک : دنیا بھر کے ٹیلنٹ کے لئے امریکا پرکشش ترین ملک۔۔ پاکستانی طالب علموں سمیت دنیا بھر کے طلبا کو راغب کرنے کیلئے جو بائیڈن انتظامیہ نے پالیسیوں میں مزید تبدیلی کا اعلان کردیا ہے۔
امریکا کے سرکاری قومی سائنس بورڈ نے اس ہفتے رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق معاشیات، کمپیوٹر سائنس، انجنیرنگ اور میتھمٹکس میں امریکی ڈاکٹریٹ کی نصف ڈگریاں عارضی ویزے پر آنے والے بین الاقوامی طلبا اور سائنسدانوں کے پاس ہیں۔ پالیسیوں میں تبدیلی سائنسدانوں اور محققین کو اپنی جانب متوجہ کرے گی سرکاری اعداد وشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ بین الاقوامی طلبا بڑھتی ہوئی تعلیمی تحقیق کا محور ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ ان شعبوں میں جنھیں "ایس ٹی ای ایم " STEM(یعنی'' سائنس ''ٹیکنالوجی ''انجنئیرنگ'' اور ''میتھ'' )کے نام سے جانا جاتا ہے، کے اہل طلبا کو چھتیس ماہ تک کی تعلیم و تربیت مکمل کرنے کی اجازت دے گا۔اس کے علاوہ ان طلبا کو امریکی کاروباری اداروں سے منسلک کرنے کے لیے مزید نئےاقدامات بھی کئے جائیں گے۔
ہوم لینڈ سیکورٹی کا محکمہ غیر ملکی طلباٗ کی امریکہ میں کلاوڈ کمپیوٹنگ ، ڈیٹا ویژیولائزیشن اور ڈیٹا سائنس سمیت تعلیم کے 22نئے شعبوں کو اپنی فہرست میں شامل کرے گا۔
یہ ایک ایسا پروگرام ہے جو امریکی یونیورسٹیوں کے بین الاقوامی گرویجویٹس کو مقامی آجروں کے ساتھ تربیت میں مزید تین سال تک گزارنے کی اجازت دیتا ہے،اس پروگرام کے تحت مالی سال 2020میں 58 ہزار درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔ اور امید ہے اس سال یہ تعداد اس سےدگنا ہوگی۔