(سٹی 42) سانحہ ساہیوال میں ملوث پیٹی بھائیوں کو بچانے کیلئے پولیس افسران سر گرم ہوگئے، معاملہ دبانے کیلئے وزارت داخلہ پر دباؤ ڈالنے لگے۔
ذرائع کے مطابق پولیس افسروں کا وزارت داخلہ پر دباؤ ڈالتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر دس درست واقعات میں سے ایک غلط بھی ہوگیا تو ساری کارکردگی کو نہیں لپیٹا جاسکتا،سی ٹی ڈی کی اچھی کارکردگی کو بھی مدنظر رکھنا چاہئے۔
مقتول خلیل کے بھائی جلیل کا کہنا ہے کہ حکومت ملزموں کو بچارہی ہے،ہمیں دھمکیاں دی جارہی ہیں پولیس تحفظ بھی نہیں دے رہی،مقتول ذیشان کے بھائی کا کہنا تھا کہ میرا بھائی کمپیوٹر کے پارٹس کا کام کرتا تھا۔
ادھر جے آئی ٹی کے سربراہ اعجاز شاہ نے کہا ہے کہ واقعے میں ملوث پانچ اہلکاروں کا تعلق ساہیوال سے تھا،ابھی تک کسی نتیجہ پر نہیں پہنچ سکے ہیں۔جے آئی ٹی سربراہ نے آج رپورٹ دینے سے معذرت کرلی ہے۔
اوکاڑہ کے رہائشی عینی شاہد کا کہنا ہے کہ 200 فٹ کے فاصلے پر تھے کہ سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے گاڑی کو ہٹ کیا، سادہ وردی میں ملبوس افراد نے گاڑی پر گولیاں برسا دیں، متاثرہ گاڑی سے کوئی مزاحمت نہیں کی گئی،ماں نے بچوں کو بچایا،وہ بچوں کے اوپر لیٹ گئی،ماں کی آغوش میں ہونے کی وجہ سے بچے صرف زخمی ہوئے۔
عینی شاہد کا کہنا تھا کہ گاڑی کے شیشے کالے نہیں تھے۔ گاڑی سے کپڑوں کے بیگ ہمارے سامنے نکالے گئے ہیں۔ظلم پر خاموش ہونا زیادہ بڑا ظلم ہے۔آج ہم چپ رہیں گے تو کل ہمارے بچوں کے ساتھ ہوگا۔