سٹی42: پاکستان کی میزبانی میں ہو رہی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے چار میچوں میں 7 سینچریاں بن گئیں.سبھی سینچریاں ایک سے ایک رہیں، افغانستان کے رحمت شاہ 90 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، ان کی سینچری بن جاتی تو چیمپئینز ٹرافی کے 4میچوں میں سینچریوں کی تعداد 8 ہوتی۔ فینز آج پاکستان اور روایتی حریف کے میچ میں بھی دو ڈھائی سینچریاں بننے کی توقع کر رہے ہیں۔
قذافی سٹیڈیم میں ٹکٹ خرید کر میچ دیکھنے والوں کو آج دو دو سینچریاں بنتے دیکھنے کا موقع ملا۔ انگلینڈ کے بین ڈکیٹ نے 165 رنز کی اننگز کھیلی تھی، دوسری اننگز میں آسٹریلیا کے جوش انگلیس نے صبر کے ساتھ بیٹنگ کرتے ہوئے 77 گیندوں سے 104 رنز بنائے اور آسٹریلیا کو 351 رنز کے پہاڑ جیسے ٹارگٹ تک لانے میں بنیادی کردار بن گئے۔
ہفتہ کے روز لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں ہونے والی انگلینڈ اور آسٹریلیا کے میچ میں پہلے انگلینڈ کے بین ڈکٹ نے بہت طویل کھیل کھیلا انہوں نے 167 رنز 143 گیندوں سے بنائے۔
آسٹریلیا کے جوش انگلس 86 گیندوں پر 120 رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے، ان کی اننگز میں 6 چھکے اور 8 چوکے شامل تھے۔
تیسرے میچ میں ایک سینچری تو بند گئی لیکن دوسری بنتے بنتے رہ گئی۔ افغانستان کے رحمت 90 رنز پر کاٹ بی ہائینڈ ہو گئے، کیگیسو ربادا کی بال ان کے بیٹ سے بال برابر چھوتی ہوئی گزر گئی اور وکٹوں کے پیچھے ریان ریکلٹن نے کیچ لے لیا۔ یہ سینچری ہو جاتی تو چیمپئینز ٹرافی کے پہلے تین میچوں میں چھ سینچریاں بننے کا منفرد ریکارڈ بن جاتا۔
جمعہ کے روز نیشنل سٹیدیم کراچی میں میگا ایونٹ کے تیسرے میچ میں پہلے ساؤتھ افریقہ کے اوپنر ریان ریکیلٹن نے سینچری بنائی۔ انہوں نے 106 گیندوں سے 103 رنز بنائے۔ ان کی بے داغ بیٹن کی اننگز میں 7 چوکے اور ایک چھکا شامل تھے۔
ریان ریکلٹن کو ان کی بہترین پرفارمنس کی بدولت آج کے میچ کا بہترین پلئیر ایوارڈ بھی ملا۔
چیمپئینز ٹرافی کے پہلے دو میچوں میں چار سینچریاں بنیں؛ ہر میچ میں دو سینچریاں بن رہی تھیں جو ون ڈے کرکٹ میگا ایونٹ میں اپنی نوعیت کی ایک نئی ہائیپ ہے۔ لیکن تیسرے میچ میں بے حد دباؤ میں کھیل رہے افغانستان کے اعتماد سے کھیلتے چلے آ رہے رحمت کو ڈسٹرب کرنے والا فیکٹر دوسرے اینڈ پر وکٹوں کا مسلسل گرتے چلے جانا اور آخری بیٹر کا وکٹ پر آ جانا تھا، اس وقت رحمت کے سینچری مکمل کرنے میں دس رنز باقی تھے۔ غالباً اسی دباؤ کا شکار ہو کر وہ کاٹ بی ہائینڈ ہوئے۔
رحمت شاہ نے ساؤتھ افریقہ کے ساتھ میچ میں سینچری تو نہ کی لیکن بہرحال کمال اننگز کھیلی، 92 گیندوں سے 90 رنز بنائے، دنیا کے بہترین باؤلرز کو 9 چوکے مارے اور 1 چھکا بھی مارا۔ وہ 14 ویں اوور میں 2 وکٹیں گرنے کے بعد ٹو ڈاؤن پر وکٹ پر آئے، اس وقت افغانستان کا مجموعہ 50 تھا، ٹیم کو 315 رنز کا پہاڑ سر کرنے کی مشکل درپیش تھی۔
رحمت کے وکٹ پر آتے ہی، دوسرے اینڈ پر حشمت اللہ شہیدی شہید ہو گئے۔ 50 رنز کے مجموعہ پر ہی دوسری وکٹ گرنے سے افغانستان کا مورال بری طرح ڈاؤن ہوا لیکن صرف ایک اینڈ پر، جس اینڈ پر رحمت شاہ تھے وہاں سب کچھ معمول کے مطابق رہا، انہوں نے اعتماد کے ساتھ باؤلرز کی گیندوں کو کرکٹ کی کتاب کے سنہری اصولوں کی روشنی میں جہاں جہاں بھیجنا چاہئے تھا وہیں بھیجا۔ ان کا سکور بڑھنے کی رفتار ٹی ٹونٹی جیسی تیز نہ سہی لیکن ون ڈے میچ کی رفتار میں بہترین رہی؛ یعنی ہر بال پر ایک رن!
رحمت شاہ کی ذاتی بدقسمتی یہ ہوئی کہ دوسرے اینڈ پر آنے والے تمام بیٹر وکٹ پر رکنے میں کامیاب نہیں ہوئے۔ اس کے باوجود رحمت نے ہمت نہیں ہاری اور ٹیم کے مجموعے کو دھکیلتے ہوئے 42 اوورز میں 208 تک لے آئے، ٹیم کی ہار یقینی ہو چکی تھی کیونکہ درکار رن ریٹ بڑھتے برھتے 13 سے اوپر جا چکا تھا اور وکٹ کوئی باقی نہیں رہی تھی، 42 وین اوور میں ویان ملڈر کی آخری گیند پر نور کلین بولڈ ہو گئے۔ اس کے بعد آخری بیٹر فضل حق فاروقی وکٹ پر آئے جو دراصل باؤلر ہیں، اور اوور ختم ہونے کے سبب رحمت خود بیٹنگ اینڈ پر آئے۔
کیگیسو ربادا کی پہلی دو گیندیں رحمت نے ڈوٹ جانے دیں اور تیسری گیند پر سنِک ہو گئے۔
گزشتہ میچوں کی چار سینچریاں
کل جمعرات کے روز چیمپئینز ٹرافی 2025 کے دبئی انترنیشنل سٹیڈیم میں ہو رہے میچ میں ایک سینچری بنگلہ دیش کے بیٹر توحید ہردوئے نے بنائی تھی، دوسری سینچری دوسری اننگز میں انڈیا کے شبمن گِل نے بنائی ہے۔ شبمن گِل نے 127 گیندوں سے 100 رنز بنائے۔
پاکستان کی میزبانی میں چیمپئینز ٹرافی کی دبئی سیگمنٹ میں پہلا میچ بنگلہ دیش اور انڈیا کے درمیان ہو ا۔ بنگلہ دیش نے پہلے بیٹنگ کی، پہلی پانچ وکٹیں 35 رنز کے مجموعے پر گنوا دیں۔ تب بھی توحید نے دباؤ مین کھیلتے ہوئے سینچری تک مشکل سفر مکمل کر لیا۔ اس میچ میں بنگلہ دیش نے 229 رنز بنائے تھے۔
نیوزی لینڈ اور پاکستان کے میچ میں اوپنر یونگ اور ان کے بعد لیتھم نے جراحانہ بیٹنگ کر کے دو سینچریاں بنائی تھیں، پاکستان کے بیٹر خوشدل شاہ 49 گیندوں سے 69 اور بابر اعظم 94 گیندوں سے 64 بنا کر آؤٹ ہوئے۔ پاکستان کی ٹیم یہ میچ ہاری اور دونوں بہترین بیٹر دباؤ مین ہی کھیلتے ہوئے سینچری سے کافی دور آؤٹ ہوئے۔