سٹی42: الیکشن میں دھاندلی کے الزامات کے معاملے پر سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ نے الیکشن کمیشن میں جو بیان ریکارڈ کروادیا ہے اور اس میں وہ اپنے سابقہ بیان سے مکر گیا ہے اور کہا ہےکہ میں نے پی ٹی آئی کے ایک رہنما کے بہکانے پر اپنا راولپنڈی ڈیژن بھر میں دھاندلی کرنے کا دعویٰ کیا ۔
الیکشن کمیشن کی تحقیقاتی کمیٹی کو دیئے گئے اپنے بیان مین راولپنڈی کے سابق کمشنر لیاقت چٹھہ نے اعتراف کیا کہ میرا بیان صریحاً غیر ذمہ دارانہ عمل اور غلط بیانی تھا، مجھے اپنے بیان پر بہت شرمندگی ہے، قوم سے معافی مانگتا ہوں۔
لیاقت چٹھہ کا پی ٹی آئی کے الیکشن دھاندلی کے دعویٰ کا اثبات
راولپنڈی کے سابق کمشنر لیاقت چٹھہ نے یہ بھی اعتراف کیا کہ وہ پی ٹی آئی کے ایک رہنما کے ساتھ قریبی رابطہ میں رہتا رہا ہے۔ یہ رہنما گزشتہ 9 ماہ سے مفرور اور روپوش ہے، اس روپوشی کے دوران بھی وہ اس رہنما سے رابطے میں رہا اور اس رہنما کے اکسانے پر اس نے راولپنڈی ڈویژن بھر میں دھاندلی کرنے کا دعویٰ کیا۔ لیاقت چٹھہ نے میڈیا کے نمائندوں کو بلا کر ان کے سامنے سنسنی خیز انداز میں دعویٰ کیا تھا کہ راولپنڈی ڈویژن کی قومی اسمبلی کی گیارہ نشستوں پر "ہارے ہوئے امیدواروں کو پچاس پچاس ہزار جعلی ووٹ دے کر جتوا دینے " کی بہت بڑی دھاندلی کی گئی اور یہ دھاندلی خود اس نے کی، اس نے ڈرامائی انداز میں یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے گناہ کی سزا یہ ہے کہ اسے سر عام پھانسی دی جائے۔ لیاقت چٹھہ کے اس دعوے کو لے کر بعض نیوز چینلز سے اشتعال پھیلایا گیا اور سوشل میڈیا پر مخصوص عناصر نے لیاقت چٹھہ کے اس دعوے کو لے کر پاکستان کے 8 فروری کے پورے الیکشن کو ہی دھاندلی زدہ قرار دے دیا۔ پی ٹی آئی جس کے کہنے پر لیاقت چٹھہ نے راولپنڈی ڈویژن میں 11 نشستوں پر دھاندلی کرنے کا دعویٰ کیا، اس کا یہ دعویٰ ہے کہ اس کے آزاد امیدواروں کو اسی نشستوں پر دھاندلی کر کے ہروایا گیا۔ پی ٹی آئی نے اپنے اس دعوے کی بنیاد پر گزشتہ ہفتہ کے روز ملک بھر میں احتجاج کی اپیل بھی کی جسے عوام نے نظر انداز کر دیا۔
راولپنڈی کے سابق ڈپٹی کمشنر لیاقت چٹھہ نے اپنے ساتھ پاکستان کے چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس پر بھی دھاندلی مین ملوث ہونے کا الزام لگاتے ہوئے ان کو بھی اپنے ساتھ پھانسی دینے کا بیان دیا تھا۔
الیکشن کمیشن کی تحقیقاتی کمیٹی اور چیف جسٹس کا ججوں کی روایت توڑ کر اپنی پوزیشن کلئیر کرنا
سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ کے الزامات پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نےفوری طور پر تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی تھی جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان نے فوری طور پر میڈیا کے نمائندوں کے سامنے آ کر ان سے کہا تھا کہ لیاقت چٹھہ سے اس کے الزامات کے ثبوت مانگیں۔ چیف جسٹس آف پاکستا ن نے ججوں کی دیرینہ روایت کو توڑ کر اس نوعیت کے بے ہودہ الزامات کا براہ راست جواب دیتے ہوئے الزام تھوپنے والے سے کہا تھا کہ وہ اپنے الزام کا ثبوت پیش کرے۔
سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ راولپنڈی ڈیژن میں انتخابات کو دھاندلی قرار دے کر خود سنگین بے ضابطگیوں میں ملوث ہونےکا اعتراف کر کے عہدے سے مستعفی ہو گیا تھا لیکن اس کے بیان سے شروع ہونے والا پروپیگنڈا اب تک جاری ہے۔
اکسانے والے پی ٹی آئی رہنما سے خفیہ ملاقات 9 فروری کو لاہور میں کی
الیکشن کمیشن آف پاکستان کو دیئے گئے بیان میں سابق کمشنر لیاقت چٹھہ نےکہا ہےکہ میں 9 مارچ کو ریٹائر ہو رہا تھا، مستقبل اور سرکاری مراعات چھوٹنے سے پریشان تھا، پی ٹی آئی کے عہدیدار کے کہنے پر ایسا عمل کیا، یہ عہدیدار 9 مئی کے واقعات میں ملوث ہونے پر مفرور ہوگیا تھا، سیاسی جماعت کے عہدیدار سے میرا رابطہ رہتا تھا، میں سیاسی جماعت کےعہدیدار کی خفیہ مدد بھی کرتا تھا، میں نے11فروری کو خفیہ طور پر لاہور جا کر اس رہنما سے ملاقات کی تھی۔
پہلے استعفی دینے کا مشورہ ہوا، پھر ڈرامہ سے بھرپور جذباتی پریس کانفرنس کرنے کا فیصلہ کیا
لیاقت چھٹہ نےاعترافی بیان میں بتایا کہ اس رہنما نے مجھے الیکشن کو دھاندلی زدہ ثابت کرنےکے منصوبے پرکام کرنےکا کہا، مجھے اس کے صلے میں مستقبل میں اعلیٰ عہدہ دینے کا وعدہ کیا، پہلےمیں نےمشورہ دیا کہ میں استعفیٰ دوں جس میں دھاندلی کا الزام لگانےکی بات شامل ہو، لیکن استعفےکا زیادہ اثر نہ ہونے کے پیشِ نظر جذباتی اور ڈرامے سے بھرپور پریس کانفرنس کا فیصلہ کیا۔
سابق کمشنر راولپنڈی کا کہنا ہے کہ اس سیاسی رہنما کے مطابق منصوبےکو سیاسی جماعت کی اعلیٰ قیادت کی بھرپور حمایت تھی، اس سیاسی رہنما کے مطابق اعلیٰ قیادت کی ہدایت پر منصوبہ ترتیب دیا گیا، چیف جسٹس کا نام جان بوجھ کرشامل کیا گیا جس کا مقصد عوام میں نفرت بھڑکانا تھا، میں نے پی ایس ایل کی پریس کانفرنس کا بہانہ بنا کر بھرپور ڈرامہ کیا، منصوبےکے مطابق خودکشی اور پھانسی پر لٹکا دو جیسے جذباتی جملے بولے۔
سابق کمشنر راولپنڈی نے اپنے بیان میں کہا ہےکہ مجھےکبھی بھی بشمول الیکشن کمیشن کسی نے دھاندلی کی کوئی ہدایت نہیں دی، کوئی بھی آر او ایسے کسی عمل میں ملوث نہیں تھا، اپنے کیے پر بہت شرمندہ ہوں، پوری قوم بالخصوص تمام سرکاری ملازمین سے معافی کا خواست گار ہوں۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے عام انتخابات میں بے ضابطگیوں کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔
راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کا کہنا تھا میں نے انتخابات کے دوران راولپنڈی ڈویژن میں نا انصافی کی، ہم نے ہارے ہوئے امیدواروں کو 50، 50 ہزار کی لیڈ میں تبدیل کر دیا، راولپنڈی ڈویژن کے 13 ایم این ایز ہارے ہوئے تھے، انہیں 70، 70ہزار کی لیڈدلوائی اور ملک کے ساتھ کھلواڑکیا۔
لیاقت علی چٹھہ کا کہنا تھا راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں، مجھے راولپنڈی کے کچہری چوک میں سزائے موت دی جائے۔