ملک اشرف : لاہور ہائیکورٹ نے انرجی اور انڈسٹری ڈیپارٹمنٹ کے انجینئیرز کو سابقہ تاریخوں سے ٹیکنیکل الاؤنس نہ دینے کے خلاف درخواست کا معاملہ پر نسپل سیکرٹری ٹو وزیر اعلی کو بھیج دیا۔
جسٹس محمد ساجد محمود سیٹھی نے چیف انجنیئر عارف منصور سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی، دوران سماعت درخواست گزاروں کی جانب سے ملک اویس خالد ایڈوکیٹ پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ درخواست گزار پاکستان انجنئیرنگ کونسل سے رجسٹرڈ ہیں ایچ ای سی سے الحاق شدہ یونیورسٹیوں سے ڈگریاں حاصل کیں ۔
ایڈوکیٹ ملک اویس خالد کا مزید کہنا تھا کہ درخواست گزاروں کو نظر انداز کرکےباقی انجنیئرز کو دوہزار انیس سے ٹیکنیکل الاؤنس مل رہا ہے۔ جس پر پنجاب حکومت کے وکیل نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا سابقہ تاریخوں سے ٹیکنیکل الاؤنس نہیں دیا جاسکتا۔ درخواست گزار وکیل ملک اویس خالد نے جواب دیا کہ آئین کا آرٹیکل سب کے ساتھ یکساں سلوک کا کہتا ہے، جبکہ درخواست گزاروں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے۔
درخواست گزار وکیل نے استدعا کی کہ عدالت درخواست گزاروں کو سابقہ تاریخوں سے ٹیکنیکل الاؤنس دینے کا حکم دے۔
تمام دلائل سننے کے بعد فاضل جج نے ریمارکس دئیے آئین کی نظر سب برابر ہیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ گر باقی انجنیئر یکم جولائی 2019 سے الاؤنس مل رہا ہے تو ان کے ساتھ امتیازی سلوک نہ کیا جائے۔