ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

تعلیمی اداروں میں درخت کاٹنے پر پابندی عائد

 تعلیمی اداروں میں درخت کاٹنے پر پابندی عائد
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹرنگ ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ کے تدارک کے لیے تعلیمی اداروں میں درخت کاٹنے پر پابندی عائد کر دی، درخت کاٹنے والے اداروں کے خلاف کیسز اینٹی کرپشن کو بھیجیں جائیں۔

لاہور ہائیکورٹ  کے جج جسٹس شاہد کریم نے ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی, دوران سماعت، عدالت نے تعلیمی اداروں میں درخت کاٹنے پر کیس اینٹی کرپشن بھجوانے کا حکم دیا جبکہ سرکاری و غیر سرکاری اداروں میں درخت کاٹنے کے لیے پی ایچ اے سے اجازت مشروط کر دی۔ نجی سوسائٹی میں درخت کاٹنے کے لیے بھی پی ایچ اے سے پیشگی اجازت لینا ہوگی۔

عدالت نے ٹریفک کے لیے ایمرجنسی ہیلپ لائن نمبر کے بورڈ آویزاں کرنے کا حکم بھی دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایسا نظام بنایا جائے کہ ٹریفک جام پر فوری رسپانس ملے۔

عدالت سی ٹی او لاہور اور ڈی جی پی ایچ اے کے تبادلے کی اجازت بھی دیدی جبکہ ڈی جی ایل ڈی اے کے تبادلے کی مشروط اجازت دی گئی ہے عدالت نے حکم دیا ہے کہ ڈی جی ایل ڈی اے کے تبادلے سے  قبل مٹیریل فراہم کریں عدالت  ٹریفک کے نظام کو فعال بنانے کا حکم بھی دیا

دوران سماعت واسا کی جانب سے واسا کے لیگل افسران پیش ہوئے۔ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب شان گل نے عدالت سے استدعا کی کہ افسران کے تبادلے روکنے کا حکم واپس لیا جائے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ نگراں حکومت کا اس میں کیا مفاد ہے، آپ نے سی ٹی او کو پہلے ہی تبدیل کر دیا ہے اس پر ایکشن نہیں لیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ڈی جی ایل ڈی اے کو کیوں تبدیل کرنا ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کچھ ناگزیر وجوہات کی بنا پر تبادلہ ضروری ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ سیکریٹری اسپیشلائزڈ کو تبدیل نہیں کرنا؟ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہمیں معلوم ہے کہ پریشر کہاں سے آ رہا ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ سر آپ کو معلوم ہے کہ میں پریشر نہیں لیتا ہوں۔

ممبر ماحولیاتی کمیشن نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کی رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔ رپورٹ کے مطابق ایک اسکول میں درخت کاٹنے کی رپورٹ موصول ہوئی۔

ممبر ماحولیاتی کمیشن نے بتایا کہ پی ایس ایل کے میچ ہو رہے ہیں جس کے باعث جنریٹر چلنے سے آلودگی پھیل رہی ہے۔ عدالت نے پوچھا کہ آپ ایکشن کیوں نہیں لے رہے ڈی جی ماحولیات کو کہیں، کیا سرٹیفائیڈ جنریٹر چل رہے ہیں یا نہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آج ہی اس پر حکم دے رہے ہیں اس پر عمل درآمد کروائیں۔