سٹی42: جرمنی میں 18سال سے مقیم نفسیاتی مریض کے کرسمس بازار میں موجود شہریوں پر اندھا دھند کار چڑھا دینے کے واقعہ میں پانچ افراد کی موت نے جرمنی کو گہرے صدمہ میں مبتلا کر دیا۔ اس واقعہ کے چابیس گھنتے بعد بھی جرمن عوام اور حکومت صدمہ کی کیفیت سے نہیں نکل سکے۔ جرمنی کے ایک چھوٹے شہر میگڈے برگ کے کرسمس بازار میں بے وجہ مارے جانے والوں میں ایک نو سالہ بچہ بھی شامل تھا۔
پولیس نے بتایا کہ تقریباً تین منٹ تک جاری رہنے والے اس واقعے کے بعد کم از کم 41 افراد شدید زخمی ہوئے جبکہ مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ موجود ہے۔ مجموعی طور پر 200 افراد زخمی ہوئے۔
جرمنی کی سیکسنی انہالٹ ریاست کے وزیر اعظم رینر ہیسلوف نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ مبینہ حملہ آور اکیلے کام کر رہا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ زخمیوں کی تعداد کے پیش نظر مزید ہلاکتوں کو مسترد نہیں کر سکتے۔
اس واقعہ کے بعد پولیس نے حملے میں ملوث جنونی شخص کو گرفتار کر لیا، اب اس سے تفتیش کر کے اس جنونی اقدام کی وجوہات جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس واقعہ کے بعد سے جرمنی کے عوام غم کا اظہار کرنے کے لئے شہر شہر مرنے والوں کی یاد میں شمعیں روشن کر رہے ہیں اور متاثرین کے شہر میگڈے برگ جا کر مرنے والوں کے ؒواحقین سے تعزیت کر رہے ہیں۔
مرنے والوں کی میموریل سروس
مرنے والوں کی میموریل سروس میگڈے برگ کے مقامی کیتھیڈرل میں ہفتہ کی شام کی گئی۔
اس سروس میں متاثرین کے اہل خانہ، ہنگامی کارکنوں اور سرکاری اہلکاروں نے شرکت کی۔ اس شہر کے مکینوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کے لئے جرمنی کے دوسرے شہروں سے بھی لوگ آ کر کیتھیڈرل کے باہر جمع ہوئے۔
جرمنی کے چالنسلر اولاف شولز کے ساتھ صدر فرینک والٹر سٹئینمئیر بھی شریک ہوئے اور شہریوں کی بہت بڑی تعداد بے وجہ مارے جانے والوں کو آنسوؤں کے نذرانے پیش کرنے کے لئے جمع ہوئی۔
جرمنی کے صدر، فرینک والٹر اسٹین مائر، کل رات کے کرسمس مارکیٹ حملے کے متاثرین کی میموریل سروس میں شرکت کے لیے ہفتے کی شام میگڈبرگ گئے۔
واردات وقتی اشتعال کا نتیجہ نہیں تھی
اب تک تحقیقات سے یہ سامنے آیا کہ کل 20 دسمبر کی رات کو کو میگڈے برگ کے کرسمس بازار میں موجود شہریوں پر اندھا دھند کار چڑھا دینے کے سانحہ میں پانچ افراد جاں بحق ہوئے اور دو سو کے لگ بھگ زخمی ہوئے۔ کار چڑھانے والے جنونی نے بازار میں داخل ہونے کے لئے ایمرجنسی گاڑیوں کے لئے مخصوص راستہ چنا جو اس کے سوچ سمجھ کر یہ واردات کرنے کے ارادے کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ جنونی شخص 50 سال کا ہے اور پیشے کے اعتبار سے نفسیات کا ڈاکٹر ہے، جو 2006 سے جرمنی میں مقیم تھا۔ وہ منشیات بھی استعمال کرتا ہے اور منتشر خیالات کا مالک ہے۔ بظاہر وہ خود کو ایک سابق مسلمان کہتا ہے اور جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی AfD کی حمایت ظاہر کرتا تھا۔
یہ فار رائٹ پارٹی (Alternative for Germany/ جرمنی کیلئے متبادل انتخاب) بہت سے ایشوز پر انتہا پسندانہ خیالات کا پرچار کرتی ہے اور یہ وہی پارٹی ہے جس کی دنیا کا سب سے امیر شخص بن جانے والے ایلون مسک نے کھلم کھلا حمایت کی اور اسے جرمنی کی نجات کا واحڈ ذریعہ بننے کے لائق پارٹی قرار دیا۔ ایلون مسک وہی ہے جس نے اکتوبر کے انتخابات سے پہلے امریکہ کے بعض علاقوں میں ڈالر لٹا کر صدر کے عہدہ کے بعض ایشوز پر تقریباً انتہا پسند امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے لئے ووٹ خریدے اور ٹرمپ کے الیکشن جیتنے کے بعد اپنی دولت میں بے تحاشا اضافہ کے ساتھ دنیا کا امیر ترین شخص بن گیا۔
سی این این نے جرمنی کے سانحہ میں AfD کے حامی ایک جنونی کے قتل عام کرنے سے الگ ایلون مسک کی جانب سے AfD کی حمایت کا ڈھول پیٹنے کے متعلق 20 دسمبر کو ہی اپنے آرٹیکل میں لکھا۔ " ایلون مسک ایک انتہائی دائیں بازو کی جرمن سیاسی جماعت کے لئے اپنی حمایت کا علان کرتے ہوئے محض امریکی سیاست سے زیادہ (جرمنی کی سیاست مین بھی) قدم جما رہے ہیں۔
ارب پتی مسک ، ٹرمپ کے اتحادی ہیں، جو آنے والی (امریکی) انتظامیہ میں عوامی کردار ادا کر رہے ہوں گے، نمسک نے اس ہفتے جرمن حکومت کے خاتمے کے بعد فرائیڈے آف آلٹرنیٹیو فار جرمنی، یا اے ایف ڈی کی حمایت میں پوسٹ کی۔
فار رائٹ پارٹی فرائیڈے آف آلٹرنیٹیو فار جرمنی، یا اے ایف ڈی کیا کہتی ہے
یہ انتہا پسند پارٹی یوں تو بہت کچھ کہتی ہے لیکن مسک جس سبب سے اس کو گلوریفائی کر رہا ہے وہ غالباً اس پارٹی کا جرمنی میں تارکین وطن کے متعلق انتہائی تنگ نطری اور وحشیانہ اپروچ پر مبنی نظریہ ہے اور اس کے ساتھ "جرمنی فرسٹ" کا فاشسٹ نعرہ ہے۔
اس پارٹی کی سیاست کا انتہائی خطرناک اور منفی پہلو اس کا نازی دور کے نظریے اور نعروں کو زندہ کرنے کا رجحان ہے۔ مئی میں، ایک جج نے پارٹی کی جانب سے چیلنج کو مسترد کرتے ہوئے فیصلہ دیا کہ جرمنی کی قومی انٹیلی جنس ایجنسی اے ایف ڈی کو جرمن جمہوریت کو لاحق خطرے کے لیے نگرانی میں رکھنا جاری رکھ سکتی ہے،
خیال کیا جاتا ہے کہ میگڈے برگ میں خوش خوش کرسمس کی شاپنگ کر رہے معصوم انسانوں کو اندھا دھند قتل کرنے میں ملوث شخص انسان فار رائٹ پارٹی AfD کے جنونی پروپیگنڈا کے ساتھ ساتھ منشیات کے بھی زیر اثر تھا۔
کاے ایف ڈی کے یوتھ وِنگ، ینگ الٹرنیٹو (JA) کو جرمن حکام نے "تصدیق شدہ انتہا پسند" تنظیم کے طور پر نامزد کیا ہے۔ مشرقی جرمن ریاست تھورنگیا میں اس پارٹی کے سرکردہ امیدوار Björn Höcke کو اس سال کے شروع میں عوام میں نازی نعرے لگانے کے جرم میں جرمن قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر سزا سنائی گئی تھی۔
چانسلر شولز کا تحقیقات کروانے کا اعلان
جرمنی کے چانسلر اولاف شولز نے میگڈے برگ کے کرسمس بازار میں ایک مشکوک کار کے ہجوم پر چڑھ دوڑنے کے بعد اس سانحہ کی تحقیقات کا وعدہ کیا ہے، اس غیر معمولی سانحہ میں پانچ افراد کار تلے کچل کر مارے گئے، ان میں سے ایک نو سالہ بچہ ہے۔
اس واقعہ میں ملوث شخص جو خود کو اسلام دشمن قرار دیتا ہے، اسے پولیس نے گرفتار کر لیاہے تاہم اس شخص سے منسوب خیالات اور اس کے جرم کا بظاہر کوئی ربط دکھائی نہیں دیتا۔ اس مشتبہ ملزم کا تعلق سعودی عرب سے بتایا گیا ہے اور وہ خود کو سابق مسلمان قرار دیتا ہے اور بظاہر اس کی حرکات اسلام سے دشمنی پر مبنی رہی ہیں، فار رائٹ AfD بھی ایسے ہی خیالات کا پرچار کرتی ہے۔ اس شخص کا نام جرمنی کی پولیس نے طالب ابو المحسن بتایا ہے۔
اس حوالے سے سعودی عرب کی حکومت کے متلعق یہ خبریں سامنے آئی ہین کہ انہوں نے جرمنی کی حکومت سے واقعہ میں ملوث شخص کے ضمن مین سعودی عرب کا نام لینے سے گریز کیا جائے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص ایمبولینسز اور دیگر ایمرجنسی گاڑیوں کے لیے مختص ایک داخلی راستے سے مارکیٹ میں داخل ہوا۔
شہر کے حکام کے مطابق 200 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
جرمنی کے وزیر داخلہ کے مطابق، مشتبہ شخص، ایک 50 سالہ ماہر نفسیات، "اسلام فوبک" خیالات رکھتا ہے۔ تاہم حملے کے پیچھے محرکات ابھی تک واضح نہیں ہوسکے ہیں۔
اس واقعہ کے بعد سامنے آنے والی ایک ڈرامائی ویڈیو فوٹیج میں اس مشتبہ شخص کی گرفتاری کا لمحہ دکھایا گیا ہے۔