ویب ڈیسک: اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی حکومت پرتنقید کرتے ہوئے کہناتھاکہ اس ماہ میں تجارتی خسارہ ریکارڈ5 ارب ڈالرسے زیادہ ہونا معاشی تباہی کی علامت ہے ۔ موجودہ مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں تجارتی خسارہ ریکارڈ 20 ارب 648 ملین ڈالر کا ہو چکا ہے۔ تجارتی خسارے میں ریکارڈ اضافہ ملکی درآمدات اوربرآمدات میں عدم توازن کا واضح ثبوت ہے ۔
تازہ اعدادوشمار بتارہے ہیں کہ ملک میں ڈالر کی آمد میں کمی ہوگئی ہے ۔ روپے کی قدر پر دباو بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے اس کی قدر میں مسلسل کمی آرہی ہے ۔ ڈالر 180 کو عبور کرچکا ہے، مہنگائی مزید بڑھ رہی ہے، یہ ملک کے لئے اچھی خبریں نہیں ۔ معیشت ’رویورس گئیر‘ میں ہے، معیشت، صنعت، کاروبار، تجارت اور روزگار سب کا حال خراب ہے۔ 100 سے زائد اشیاءپر 17 فیصد جی ایس ٹی کا یکساں اطلاق مہنگائی میں مزید اضافے کا سبب بنے گا ۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا تھا کہافراط زر یا مہنگائی زیادہ ہو تو دنیا میں جی ایس ٹی کم کیاجاتا ہے، پاکستان میں اُلٹی گنگا بہہ رہی ہے۔اس حکومتی اقدام سے مہنگائی میں اضافہ کے ہولناک نتائج نکلیں گے ۔ اس اقدام کا مطلب یہ ہے کہ حکومت ٹیکس کے دائرے میں اضافہ نہیں کرسکی۔ یہ قدم عمران نیازی کے اس دعوے پر ایک اور یوٹرن ہے کہ میں ٹیکس ریونیو دوگنا کردوں گا لیکن وہ ناکام ہوئے ۔ جس ملک میں جی ایس ٹی پہلے ہی زیادہ ہے، وہاں 17 فیصد کاُ اشیا ئے ضروریہ پے اطلاق سے مہنگائی مزید بڑھ جائے گی۔
اشیائے ضروریہ یا ایس پی آ ئی کی قیمتوں میں پہلے ہی 19.5 فیصد مہنگائی کا خود حکومت اعتراف کررہی ہے۔ مشیر خزانہ کبھی مہنگائی میں کمی اور کبھی اضافے کے متضاد بیانات دے رہے ہیں۔ کبھی کہاجاتا ہے کہ پاکستان سستا ترین ملک ہے اور کبھی ملبہ عالمی حالات پر ڈالا جاتا ہے۔ منی بجٹ مسلط کرنے ، قوم اور ملک کے مستقبل سے کھیلنے کے بجائے حکومت استعفی دے۔