چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے شہری کی نظر بندی کیس کا فیصلہ سنا دیا

22 Dec, 2020 | 08:13 PM

Malik Sultan Awan

(ملک اشرف ) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ  محمد قاسم خان نے  شہری کی نظر بندی کے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے کہ سیاسی بنیادوں پر ایف آئی آرز  کی بنیاد پر نظر بندیاں کرنے کا تماشہ لگا ہوا ہے۔ حکومت ڈریکولائن قانون پر عمل پیرا ہے۔جس کی قطعا اجازت نہیں دی جاسکتی ۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد  قاسم خان نے شہری قاصد کی درخواست پر سماعت کی جس میں اس کی نظر بندی کو چیلنج کیا گیا تھا ۔ پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل آصف بھٹی پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار کے خلاف گیارہ مقدمات ہیں ۔افسران کی رپورٹ کے پیش نظر اس کی نظر بندی کا حکم دیا گیا ۔

چیف جسٹس محمد قاسم خان نےکہا کہ کہاں کا قانون ہے کہ ایف آئی آرز کی بنیاد پر  کسی کو نظر بند کردیا جائے۔ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ایف آئی آرز   کی بنا پر کیسے کسی کو نظر بند کیا جاسکتا ہے۔ہم کشمریوں پر ظلم کی بات کرتے ہیں لیکن  یہاں ڈریکولین لاء  ہے جو   حکومت جان بوجھ کر استعمال کررہی ہے۔اگر اس نظر بندی کے حکم کو کالعدم قرار دیا تو متعلقہ افسران کو جرمانے کریں گے۔

اگر مثال کے طور پر درخواست گزار کو  تیس روز کے لئے نظربند کردیں تو کیا جیل میں لیبارٹریاں بنی ہوئی ہیں ۔جو اس کی ذہن واش کردیں گی۔یہاں تماشا لگا ہوا ہے سیاسی بنیادوں کی بناء پر لوگوں کی پکڑ دھکڑ شروع ہوجاتی ہے۔یہاں تو غداری مقدمات  کو اتنا سستا کردیا گیا ہے۔تاہم عدالت کے حکم پر ڈی سی  مدثر ریاض ملک پیش ہوئے ،نظربندی کا حکم نامہ واپس لینے کی یقین دیانی کروائی اور عدالت نے نظربندی کی درخواست واپس  لینے کی بناء پر نمٹادی اور متعلقہ افسران کو اس کیس کے متعلق پچاس ہزار جرمانہ کرنے کا حکم بھی واپس لے لیا۔

مزیدخبریں