اسوہ فاطمہ: وزیراعلیٰ مریم نواز کی غریب پروری کی شہرت کے باوجود لاہور میں میٹرو بس کے ملازمین تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور برطرفیوں جیسے سنگین مسائل پر ان کی توجہ حاصل کرنے کے لئے سڑکوں پر آ کر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں۔ بے بس ملازم سڑکوں پر آ کر روزانہ احتجاج کر رہے ہیں لیکن متعلقہ افسران ٹس سے مس نہیں ہو رہے۔
نصیرآباد میٹرو سٹیشن ہیڈ آفس کےباہر برطرف ملازمین نے بدھ کے روز بھی میٹرو بس انتظامیہ کے ظالمانہ رویہ اور بے حسی کے خلاف احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔ میٹرو انتظامیہ نے 700 سے زائد ملازمین کو نوکریوں سے فارغ ، تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی ۔
نصیرآباد میٹرو سٹیشن ہیڈ آفس کےباہر جمع برطرف ملازمین نے بتایا کہ میٹرو انتظامیہ نے 700 سے زائد ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کر دیا۔ اس پر مزید ظلم یہ کیا کہ انہیں تنخواہیں بھی ادا نہیں کیں۔
نصیرآباد میٹرو سٹیشن ہیڈ آفس کے باہر میٹرو ملازمین کی جانب سے احتجاج اور انتظامیہ کے خلاف سراپا احتجاج مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم سے جھوٹے وعدے کیے گئے کہ تمام ملازمین کو یونیفارم واپس جمع کرواتے ہی تنخواہ مل جائے گی۔
16 اگست کو بھی ملازمین نے احتجاج کرتے ہوئے میٹرو کی سروس بند کروا دی تھی۔ انہین 18 اگست کو تنخواہیں دینے کا وعدہ کیا گیا لیکن نہیں دی گئی۔ مجبوراً کل ملازمین نے دوبارہ احتجاج کیا تو ان سے جھوٹا وعدہ کر کے ٹال دیا گیا۔ مجبوراً وہ آج پھر احتجاج کر رہے ہیں۔
گزشتہ کئی گھنٹوں سے ہیڈ آفس کے باہر کھڑے ہیں، ہمیں اندر جانے تک نہیں دیا جا رہا۔ اگر ہمارا حق مارنے کی کوشش کی گئی تو ہم قانونی راستہ اختیار کریں گے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سے درخواست ہے کہ ہمارے مسئلے کا کوئی حل نکالیں ۔
ان ملازمین نے گزشتہ روز بھی میٹرو کے دفتر کے سامنے احتجاج کیا تھا لیکن اب تک ان کی سنوائی نہیں ہو پائی۔ کیونکہ میٹرو کے افسر بے حس اور وزیر اعلیٰ از حد مصروف ہیں۔