ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

  گنگا رام ہسپتال میں میڈیکل سٹوڈنٹس، ڈاکٹرز  کااپنےتحفظ کیلئے دھرنا

Gangaram Hospital, Fatima Jinah Medical University, city42 , YDA, Young Doctors Association ، crimes against women, sexual harassment, Medical Suprentendent, M.S, Child sexual abuse, rape victims,
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ثمرہ فاطمہ:  فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی کی طالبات، گنگا رام ہسپتال کی ہاس جاب ڈاکٹرز اور ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے ہسپتال میں بچی کے ریپ کے سنگین جرم کے حقائق چھپانے میں ملوث افراد کی نشاندہی کے لئے شفاف تحقیقات کے مطالبہ کو لے کر  بدھ کے روز ایم ایس کے دفتر کے سامنے سخت احتجاج کیا۔ 

گنگا رام ہسپتال میں زیر علاج 5سالہ بچی کے ساتھ پیش آنے والے سنگین جرم کی پردہ پوشی نے ہراساں کرنے والے ملازموں، بیرونی عناصر کے منظم گروہوں اور ان کی پشت پناہی کرنے والی ہسپتال انتظامیہ کے خلاف احتجاج کی سلگتی چنگاریوں کو ہوا دے کر شعلہ بنا دیا۔


 ایم ایس آفس کے باہر سراپا احتجاج وائے ڈی اے ،فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی کی طالبات نے ماتھے اور بازؤں پر کالی پٹیاں باندھ کر مکے ہوا میں لہراتے ہوئے  گنگا رام کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

احتجاج میں شریک سٹوڈنٹس اور ڈاکٹرز نے کہا کہ ہسپتال میں ہونے والے سنگین جرم کا مقدمہ ہسپتال انتظامیہ کی بجائے پولیس کے اہلکار کی مدعیت مین درج ہوا۔ ہسپتال کی انتظامیہ کے لوگ تو دو دن تک مجرم کی پشت پناہی کرنے میں ملوث رہے۔ اس مقدمہ میں مدعی ہسپتال انتظامیہ کو بننا چاہیے۔ 

گنگا رام ہسپتال کی ڈاکٹرز نے یقین کے ساتھ بتایا کہ یہ ریپ کی کوشش نہیں تھی ریپ تھا، بچی کی بہت پیچیدہ حالت کے پیش نظر اسے چلڈرن ہاسپٹل میں منتقل کیا گیا۔  بچی کی ایم ایل سی نہیں کاٹی گئی۔ بچی کی والدہ کا جھوٹا بیان بنایا گیا، والدہ کو بری طرح دباؤ میں لایا گیا۔ 

سٹوڈنٹس اور ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ کیسے ممکن ہے کہ معصوم بچی کے ساتھ  ریپ ہو جائے اور والدہ کہے کہ میں کوئی کارروائی کرنا نہیں چاہتی۔ ہسپتال کی انتظامیہ نے اس جرم کو چھپانے کے لئے بچی کے  والدین کو ڈرا یا دھمکا یا  تا کہ وہ تحقیقات نہ کروا سکیں۔ حقائق چھپائے گئے ،ہم صاف و شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔

سٹوڈنٹس نے بتایا کہ یہ احتجاج صرف  معصوم بچی کے ریپ کے مجرم کو سزا دلوانے اور جرم چھپانے کی شفاف تحقیقات کے لئے ہی نہیں خود ہمارے تحفظ کے لئے بھی ہے۔ ہم احتجاج تب تک جاری رکھیں گی جب تک ہمارے تحفظ کے لئے ہمارے مطالبات مانے نہیں جاتے۔ سٹوڈنٹس نے بتایا کہ آج انہوں نے ایم ایس سے میٹنگ کی تو  ان کا رویہ انتہائی لاتعلقی کا   تھا۔ وہ کسی سوال کا جواب دینے پر ہی تیار نہیں۔

یہاں سکیورٹی کیمرے نہیں ہیں، لفٹ ہے تو  آپریٹر نہیں ہے،  لفٹ میں کیمرے  نہیں ہیں، وہاں کوئی بھی آ جاتا ہے۔  یہاں بلڈنگ ری نیو ہو رہی،  پینٹ ہو رہے، روشنیاں نئی لگوا رہے  اور بہت سے دوسرے اخراجات کر لئے لیکن سکیورٹی کیلئے ضروری کیمرے لگوانے کے لئے ان کے پاس کیمرے نہیں ہیں؟؟

احتجاج کے دوران جب ایک سٹوڈنٹ نے ہراساں کرنے  والوں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کو چوراہے پر لا کر سخت سزا دینے کی بات کی تو سب سٹوڈنٹس نے زور دار تالیاں بجا کر اس مطالبہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔