جوڈیشل سروس ایکٹ کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا

22 Aug, 2020 | 12:01 PM

Azhar Thiraj

ملک محمد اشرف :ضلعی عدالتوں کے ججز کی ملازمت کی حد 62 سال کرنے کیلئے جوڈیشل سروس ایکٹ لانے کا معاملہ، وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی نیب پیشی کے بعد جوڈیشل سروس ایکٹ کی منظوری کا منصوبہ کھٹائی میں پڑ گیا۔


ذرائع کے مطابق جوڈیشل سروس ایکٹ کی منظوری کیلئےہائیکورٹ کے انتظامی سطح پر رابطے کے باوجود وزیر اعلیٰ کی جانب سے سست روی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے، عدالتی ذرائع کے مطابق وزیر اعلی نٰے رجسٹرار ہائیکورٹ کو جوڈیشل سروس ایکٹ پر رضامندی ظاہر کی تھی ۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے رواں ماہ جوڈیشل سروس آرڈیننس لانے کی بھی حامی بھری تھی ۔آرڈیننس کے تحت سول ججز سے سیشن ججز تک کی ملازمت کی حد 62 سال کی جانی تھی ، آرڈیننس کے بعد ریٹائرڈ ہونیوالوں کیلئے جوڈیشل الاؤنس پنشن کا حصہ ہونا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شراب لائسنس کے معاملے پر نیب تحقیقات سے وزیراعلی ٰپریشان ہیں ،نیب تحقیقات کے باعث وزیر اعلی نے جوڈیشل سروس منصوبہ میں بھی عدم دلچسپی شروع کردی ہے۔

دوسری جانب لاہورہائیکورٹ نے لوہا پگھلانے والی فیکٹریوں کو آلودگی کم کرنے والے آلات نصب کرنے کاحکم دیدیا۔  لاہورہائیکورٹ نے فصلوں اوردرختوں کی شاخیں کاٹ کر جلانے پر دفعہ 144نافذ کرنے کاحکم دیدیا،عبوری حکم میں کہا گیاہے کہ ماحولیاتی کمیشن نے فصلوں کا بھوسا جلانے پر دفعہ 144نافذ کرنے کی تجویز پیش کی ،عدالت نے کہاکہ محکمہ ماحولیات محکمہ داخلہ کو فصلوں کو جلانے پر دفعہ 144نافذ کرنے کیلئے چٹھی لکھے ۔

مزیدخبریں