ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ٹرمپ ٹیرفس؛ پاکستان کے وزیر خزانہ کا اہم پالیسی اقدامات کا انکشاف

Trump Tariff, Pakistan shifting import policy, American Cotton Import ot Pakistan, The American Soya been, City42
کیپشن: File Photo
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:  پاکستان امریکہ کے ساتھ  کپاس اور سویا بین کی امپورٹ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے پر تیار ہے۔ پاکستان کی یہ اقدام ٹرمپ ٹیرفس کے  ہنگام میں پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات کو وسعت دینے کی کوشش کا حصہ ہے۔ یہ انکشاف پاکستان کے وزیر خارجہ اورنگ زیب نے امریکی نیوز آؤٹ لیٹ بلوم برگ سے انٹرویو کے دوران کیا۔ 

 وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے  اس انترویو میں کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو وسعت دینے کی کوشش کر رہا ہے، درآمدات میں اضافہ اور نان ٹیرف رکاوٹوں کو کم کرنے پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔

اورنگزیب نے کہا کہ اسلام آباد کا مقصد زیادہ سے زیادہ امریکی اشیا، خاص طور پر کپاس اور سویابین کی  پاکستان میں امپورٹ برھانا ہے، اور وہ ان ضابطوں کا جائزہ لینے کے لیے تیار ہے جو پاکستان کو امریکی برآمدات میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔

پاکستان مین امریکی کاٹن پہلے سے امپورٹ کی جا رہی ہے اور سویابین بھی امپورٹ کی جا رہی ہے تاہم یہ نجی خریداروں کی مرضی پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ دنیا مین کہاں سے یہ اشیا امپورٹ کرنا بہتر سمجھتے ہیں۔

وزیر خزانہ نے  امریکی نیوز آؤٹ لیٹ کو بتایا کہ ان کی حکومت کا یہ اقدام  محصولات پر تناؤ کو کم کرنے کے لیے پاکستان کی وسیع حکمت عملی کا حصہ ہے۔

اگرچہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے  29 فیصد باہمی محصولات فی الحال جولائی تک روکے ہوئے ہیں، پاکستان مارکیٹ تک رسائی اور توازن تجارت کو بہتر بنانے کی کوشش میں ایک باضابطہ تجارتی وفد واشنگٹن بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔


امریکہ پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے، 2024 تک سالانہ برآمدات میں امریکہ بھیجی جانے والی پروڈکٹس کا حجم 5 بلین ڈالر سے زیادہ ہے، جبکہ امریکہ سے پاکستان آنے والی امپورٹس تقریباً 2.1 بلین ڈالر ہیں۔

اورنگزیب نے اس انٹرویو میں امریکی کمپنیوں، خاص طور پر معدنیات اور کان کنی کے شعبوں میں، جنہیں حال ہی میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے کھولا گیا ہے، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے پاکستان کے کھلے پن کو بھی اجاگر کیا۔

اپنے تقریباً ایک ہفتہ طویل دورے کے دوران وزیر خزانہ نے طویل المدتی اقتصادی استحکام کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے مالیاتی بحرانوں کے چکر سے نکلنے اور پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے کے حکومت کے ارادے پر زور دیا۔

اپنی وسیع تر مالیاتی حکمت عملی کے حصے کے طور پر، پاکستان 2025 کی چوتھی سہ ماہی میں اپنا پہلا پانڈا بانڈ شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے — جس کا ہدف 200 ملین ڈالر  سے 250 ملین  ڈالر کا حصول ہے۔

پاکستان  کی معیشت 2023 میں ڈیفالٹ کے قریب  پہنچ گئی تھی جو اب بتدریج بحال ہو رہی ہے۔ گزشتہ ماہ، پاکستان کو 2027 تک مالی معاونت فراہم کرنے والے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) سے 2.3 بلین ڈالر کے قرض کے لیے ابتدائی منظوری ملی۔ اس معیشت کی بحالی کے کروشیل مرحلہ میں اچانک ٹرمپ ٹیرفس آ گئے جو پاکستان پر بھی لگے تاہم ان ٹیرفس کے نفاذ کے ہی دن 9 اپریل کی سہ پہر کو  صدر ٹرمپ نے ان ٹیرفس کا نفاذ نوے دن کے لئے مؤخر کر دیا جس سے پاکستان کو امریکہ کے ساتھ ان ٹیرفس سے بچنے کے لئے مذاکرات کرنے کا موقع مل گیا۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرفس کے حوالے سے عمومی پالیسی یہ سامنے اائی ہے کہ جو ملک امریکہ کی اپنے ہاں امپورٹس کے لئے گنجائش برھانے پر آمادہ ہوں گے، صدر ٹرمپ ان ملکوں پر ٹیرف نافذ کرنے میں نرمی کریں گے۔  اب وزیر خزانہ اورنگزیب کا یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ پاکستان امریکہ سے سویا بین اور کاٹن کی امپورٹ برھانے میں عملی تعاون کرنے کے متعلق سنجیدہ ہے۔

عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ نے حال ہی میں آئی ایم ایف پروگرام کے تحت بہتر معاشی استحکام اور اصلاحات کی رفتار کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان کے کریڈٹ آؤٹ لک کو اپ گریڈ کیا۔