(ویب ڈیسک) ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے حمزہ شہباز کی حلف لینے سے متعلق درخواست پر فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا آئین کے تحت صدر اور گورنر کو ہدایات جاری نہیں کی جاسکتیں۔
تفصیلات کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے حمزہ شہباز کی درخواست پر فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کردیا اور کہا کیس میں گورنر پنجاب کو نوٹس ہی نہیں کیا گیااور نہ ہی سنا گیا ہے جبکہ صدر پاکستان کیس میں فریق ہی نہیں تھے انہیں کیسے ہدایات جاری کی جا سکتی ہیں؟
آئین کے تحت گورنر اور صدر کو ہدایات نہیں جاری کی جا سکتی کیوں کہ آرٹیکل 248کے تحت صدر اور گورنر کو استثنیٰ حاصل ہے اس لیے ان کو نہ ہی عدالت کوئی احکامات جاری کر سکتی اور نہ ہی ہدایات جاری کر سکتی ہے ۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے نئے وزیر اعلیٰ پنجاب سے گورنر پنجاب کی جانب سے حلف نہ لینے کےخلاف درخواست پر سماعت کی جس میں انہوں نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ گورنر پنجاب نئے وزیر اعلیٰ سے حلف نہیں لینا چاہتے اس لیے صدر پاکستان حلف لینے کے لئے کسی دوسرے شخص کو نامزد کریں اور 24گھنٹے میں یہ کام کیا جائے۔
عدالت نے فیصلے کی کاپی صدر پاکستان کو بھیجنے کا حکم دیا تھا۔عدالت نے موقف اختیار کیا تھا کہ آئین میں گورنر کے پاس اختیار نہیں کہ وہ حلف لینے سے انکار کریں ۔
دوسری جانب حمزہ شہباز شہباز نے ٹویٹ کرتے کہا کہ 21 دن سے 11 کروڑ کا صوبہ بغیر حکومت کے تھا عدالتی احکامات کے تحت پہلے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہوا اور اب حلف لینے کے حوالے سے آئین کی فتح ہوئی۔
تاریخ یاد رکھے گی کہ کس طرح اس دور میں آئین و قانون کا مذاق بنایا گیا۔انشاللہ اب یہ صوبہ دوبارہ سے ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو گا۔