(سٹی 42) رمضان المبارک کو برکتوں، رحمتوں اور مغفرت کا مہینہ کہا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ رب کریم نے بندے کو بخشنے کیلئے اس ماہ مقدس میں روزے کیساتھ ساتھ اور بھی بہت سے اسباب پیدا کئے ہیں جن میں ایک اعتکاف بھی ہے۔
اعتکاف عربی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی ہیں ٹھہر جانا اور خود کو روک لینا ہے,شریعتِ اسلامی کی اصطلاح میں اعتکاف رمضان المبارک کے آخری عشرے میں عبادت کی غرض سے مسجد میں ٹھہرنے کو کہتے ہیں۔
اعتکاف ماہ رمضان کے آخری عشرے کی اہم عبادت ہے،اسکی فضیلت کو دیکھتے ہوئے اسے سنت کفایہ کہا گیا ہے، نبی کریم ﷺ بھی رمضان المبارک کے آخری دس دن اعتکاف کیا کرتے تھے۔
اعتکاف کے حوالے سے سرکار مصطفیﷺ نے فرمایا جس نے رمضان المبارک میں دس دن کا اعتکاف کرلیا تو ایسا ہے جیسے دو حج اور دو عمرے کیے۔
اعتکاف میں یہ ضروری ہے کہ رمضان المبارک کی 20 ویں تاریخ کو غروب آفتاب سے پہلے مسجد کے اندر بہ نیت اعتکاف چلا جائے اور 29 کے چاند کے بعد یا 30 کے غروب آفتاب کے بعد مسجد سے باہر نکلے۔
رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں کی بڑی فضیلت ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہؓ بیان کرتی ہیں ‘‘رسول اللہ نے فرمایا، لیلۃ القدر کو رمضان کے آخری دس دنوں کی طاق راتوں میں تلاش کرو’’۔ اعتکاف کی ایک بہت بڑی فضیلت لیلتہ القدر کی تلاش ہے اور خوش نصیب ہیں وہ جنہیں اس عبادت کا پھل لیلتہ القدر کی صورت میں نصیب ہو جائے۔