ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاکستان انجینیرنگ کانگرس نے کنسٹرکشن انڈسٹری بل مسترد کر دیا

پاکستان انجینیرنگ کانگرس نے کنسٹرکشن انڈسٹری بل مسترد کر دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(اکمل سومرو) پاکستان انجنیرنگ کانگرس نے کنسٹرکشن انڈسٹری ڈویلپمنٹ بورڈ بل کا مسودہ مسترد کر دیا،  بل منظور ہونے سے پاکستان انجنیرنگ کونسل اور واشنگٹن اکارڈ کا خاتمہ ہو جائے گا۔
لبرٹی میں پاکستان انجنیرنگ کانگرس کے مرکزی دفتر میں سیکرٹری جنرل انسٹیٹیویشنز آف انجینئرز پاکستان امیر ضمیر اور چیئرمین لوکل سنٹر انسٹیٹیوٹ آف انجینئرز مسعود علی خان نے مشترکہ طور پر پریس کانفرنس کی۔ امیر ضمیر نے کنسٹرکشن انڈسٹری ڈویلپمنٹ بورڈ بل 2020ء پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس میں انڈسٹری کو مراعات دینا حکومت کا اچھا فیصلہ ہے تاہم کنٹریکٹر ایسوسی ایشن پاکستان حکومت کو انڈسٹری سے متعلق غلط بریفنگ کر رہی ہے، امیر ضمیر نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد انفراسٹرکچر کا کام صوبوں کے پاس ہے اس لیے کنسٹرکشن انڈسٹری سے متعلق یہ بل پورے ملک میں لاگو نہیں کیا جا سکتا۔

انھوں نے کہا کہ بورڈ بل میں ریگولیٹر کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا گیا ہے، بورڈ بل کی منظوری سے پاکستان انجنیرنگ کونسل سمیت دیگر ریگولیٹر ادارے ختم ہو جائیں گے، امیر ضمیر کا کہنا تھا کہ کنسٹرکشن انڈسٹری ڈویلپمنٹ بورڈ کے ممبران میں بیوروکریسی کو شامل کیا گیا ہے۔

واشنگٹن اکارڈ کے تحت ٹریننگ کا کام انسٹیٹیویشنز آف انجینئرز کے پاس ہے، امیر ضمیر کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان کے پاس مطلوبہ معلومات نہیں ہیں، تمام اداروں کی موجودگی میں کنسٹرکشن انڈسٹری ڈویلپمنٹ بورڈ غیر ضروری ہے، انھوں نے کہا کہ ڈھائی سو کنٹریکٹرز کے فائدے کیلئے بورڈ بنایا جا رہا ہے۔

امیر ضمیر نے واضح کیا کہ بورڈ بننے سے پاکستان کے دو لاکھ انجنیئرز سٹرکوں پر احتجاج کریں گے، امیر ضمیر نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر ارشد داد کے مشوروں پر کنسٹرکشن انڈسٹری ڈویلپمنٹ بورڈ بل کا مسودہ تیار کیا گیا ہے، اس موقع پر مسعود علی خان نے کہا کہ پاکستان انجنیرنگ کونسل آئینی ادارہ ہے، ان کے بغیر بورڈ بنانا غیر قانونی ہے۔

انھوں نے کہا کہ عمران خان کا اپنے والد محترم کی کمپنی کو مد نظر رکھ کر انجنیئرز کی بھلائی سوچنا خوش آئند ہے، تاہم پاکستان میں 80 ہزار کنٹریکٹرز ہیں، صرف 253 کنٹریکٹر کی نمائندہ تنظیم کی رائے پر قانون سازی نہیں ہوسکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان انجنیرنگ کونسل سے بعض کنسٹرکشن اداروں نے جعلی سرٹیفکیٹس کی بنیاد پر ممبر شپ حاصل کی اور ان کمپنیوں کی جعلسازی کو پکڑا جا چکا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ پلاننگ کمیشن کی جانب سے بھیجے گئے قانونی مسودے پر پاکستان انجنیرنگ کانگرس نے اپنی رائے جمع کرا دی ہے۔

Malik Sultan Awan

Content Writer