ڈی آئی جی، ایس ایس پی، ایس ایچ اور اور 7 پولیس اہلکار معطل

21 Sep, 2024 | 11:17 PM

سٹی42: سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے میرپور خاص کے ڈی آئی جی جاوید جسکانی، ایس ایس پی اسد چوہدری، ایس ایچ او  سندھڑی نیاز کھوسو اور اس تھانے کے  پانچ پولیس اہلکاروں  اور دو سی آئی اے  برانچ اہلکاروں کو  پولیس مقابلہ کر کے زیر حراست ملزم کو قتل کرنے کے سبب معطل کر دیاْ۔
  وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ  نے میرپور خاص کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جاوید جسکانی، سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) اسد چوہدری، اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) سندھڑی نیازکھوسو اور 7 پولیس اہلکاروں کو معطل کرنے کے احکامات ایک انکوائری کمیٹی کی ابتدائی تحقیقات کے بعد جاری کئے ہیں۔ 

حکومت سندھ نے ڈی آئی جی، ایس ایس پی، ایس ایچ او اور سات  اہلکاروں کی معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ۔ معطل اہلکاروں میں سی آئی اے کے دو اہلکار بھی شامل ہیں۔

ڈی آئی جی جاوید جسکانی،ایس ایس پی اسد چوہدری کو سی پی او رپورٹ کر نے کی ہدایت کی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق دونوں پولیس افسران پرالزامات کی فہرست بعد میں جاری کی جائےگی۔

  صوبائی وزیرداخلہ ضیا لنجار کا کہنا تھاکہ ڈی آئی جی اور ایس ایس پی کے خلاف کارروائی کیلئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کوخط بھیج دیا ہے، حکومت سندھ قانون کی بالادستی پریقین رکھتی ہے۔

 میرپورخاص میں توہین مذہب کے الزام میں گرفتار ڈاکٹر کی پولیس مقابلے میں ہلاکت اور اس کے بعد کے واقعات کی تحقیقات کیلئے سندھ حکومت نے اعلیٰ تحقیقاتی کمیٹی بنائی تھی۔  اس کمیٹی میں  ڈی آئی جی شہید بینظیر آباد پرویزچانڈیو کو کمیٹی کا سربراہ بنایا گیا ، ڈی آئی جی حیدرآباد طارق دھاریجو اور ایس ایس پی شیراز نذیر کمیٹی کے ارکان میں شامل ہیں۔

گزشتہ دنوں میرپورخاص میں توہین مذہب کے الزام میں گرفتار ڈاکٹرکی ہلاکت پرپولیس نے بتایا  تھا کہ ملزم پولیس مقابلے میں مارا گیا، اس واقعے کے بعد پولیس افسروں اور اہلکاروں کا استقبال کیا گیا تھا۔  ڈی آئی جی میرپورخاص جاوید جسکانی اور ایس ایس پی اسد چوہدری کو مبارکبادیں دی گئی تھیں اور ہار پہنائے گئے تھے۔ 

مقامی افراد کے مطابق لاش ورثاکے سپرد کی گئی جو اسے عمر کوٹ میں آبائی گاؤں لے گئے تاہم وہاں  ایک ہجوم نے قبرستان میں تدفین نہیں ہونے دی اور لاش کو آگ لگادی بعد میں باقیات کی تدفین کی گئی تھی۔

ان تمام واقعات پر وزیرداخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے آئی جی سندھ سے رابطہ کیا جس کے بعد تحقیقاتی کمیٹی تشکیل پائی۔ اس کمیٹی کو  7 دن میں رپورٹ پیش کرنا ہے۔

مزیدخبریں