سٹی42: توہین مذہب کے الزام میں گرفتار کئے گئے ڈاکٹر کو پولیس مقابلے میں مار کر لوگوں سے مبارکبادیں لینے کے واقعات کے بعد سندھ حکومت نے پولیس مقابلے کی تحقیقات کیلئے سندھ حکومت نے اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی کمیٹی بنا دی اور میر پور خاص کے ایس ایس پی اسد چوہدری کو عہدہ سے ہٹا دیا۔
سندھ حکومت نے کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جس کے مطابق ڈی آئی جی شہید بینظیر آباد پرویزچانڈیو کو کمیٹی کا سربراہ بنایا گیا ہے، ڈی آئی جی حیدرآباد طارق دھاریجو اور ایس ایس پی شیراز نذیر کمیٹی کے ارکان میں شامل ہیں۔
میرپورخاص میں توہین مذہب کے الزام میں گرفتار ڈاکٹرکی ہلاکت پرپولیس نے بتایا کہ ملزم پولیس مقابلے میں مارا گیا، واقعے کے بعد پولیس افسروں اور اہلکاروں کا استقبال کیا گیا تھا۔
ڈی آئی جی میرپورخاص جاوید جسکانی اور ایس ایس پی اسد چوہدری کو مبارکبادیں دی گئی تھیں اور ہار پہنائے گئے تھے، تھرپارکر سے پیپلزپارٹی کے ایم این اے امیرعلی شاہ نے بھی پولیس کمپلیکس جاکردونوں افسران کو مبارکباد دی تھی۔
مقامی افراد کے مطابق لاش ورثاکے سپرد کی گئی جو اسے عمر کوٹ میں آبائی گاؤں لے گئے تاہم وہاں ہجوم نے قبرستان میں تدفین نہیں ہونے دی اور لاش کو آگ لگادی بعد میں باقیات کی تدفین کی گئی تھی۔
ان تمام واقعات پر وزیرداخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے آئی جی سندھ سے رابطہ کیا جس کے بعد تحقیقاتی کمیٹی تشکیل پائی اور اس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔
کمیٹی 7 روز میں تمام واقعات کی تحقیات کر کے رپورٹ دے گی۔ دوسری جانب ایس ایس پی میرپورخاص اسد چوہدری کو عہدے سے ہٹا دیا گیا اور ایس ایس پی تھرپارکر شبیر احمد سیٹھار کو اضافی چارج دے دیاگیا۔