سٹی 42 :جارحانہ بیانات سے مشہور صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے اب انداز بھی جارحانہ اپنا لیا،ویڈیو بیان کے دوران اسلحہ کی نمائش کردی ۔ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ۔
وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کے ویڈیو بیان میں خودکار اسلحہ کی نمائش کی گئی جو صوبائی وزیر دوران گفتگو عقب سے ہٹانا بھول گئے، معاملے پر وضاحت دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جان کو خطرات لاحق ہیں، اسلحہ لائسنس یافتہ ہے۔ وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کا ویڈیو بیان میں کہنا تھا کہ نون لیگ، پیپلزپارٹی اور مولانا فضل الرحمان ایک دوسرے کو دھوکا دے رہے ہیں، اپوزیشن نے چار مہینوں کا وقت ڈیل کرنے کیلئے دیا ہے، تمام جماعتیں سن لیں عمران خان کسی کو این آر او نہیں دیں گے۔
سوشل میڈیا پر ان کی اسلحہ کے ساتھ ویڈیو وائرل ہورہی ہے،صارفین پر دلچسپ تبصرے بھی کررہے ہیں،ایک صارف نے لکھا کہ نواز شریف کے خطاب کے بعد دوسرا حتمی نتیجہ موصول ہوگیا
فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ12 اپوزیشن جماعتوں نے گزشتہ روز اگلے 4 ماہ کا کرپشن پلان طے کیا، 2000 میں بھی اس سے ملتا جلتا پلان آف کرپشن قوم نے دیکھا، ایک طرف نواز شریف، بینظیر بھٹو اور اپوزیشن سے ملکر اتحاد بنا رہے تھے، دوسری جانب نواز شریف اپنے فرنٹ مینوں کے ذریعے پرویز مشرف کے ساتھ اپنے معاملات سیدھے کر رہے تھے، نتیجتاً، نواز شریف تقریباً 100 سوٹ کیسوں اور ذاتی ملازمین کے ساتھ پردیس نکل گئے۔
فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا 2006 میں پاکستانی قوم کو میثاقِ جمہوریت کا لالی پاپ دیا گیا، میثاق جمہوریت کے دستخط کنندگان کے لیے کسی آمر، ڈکٹیٹر سے رابطہ نہ کرنے کی شق بھی رکھی گئی، بعد ازاں بینظیر بھٹو نے پرویز مشرف کے ساتھ وطن واپسی کی ڈیل کی اور این آر او حاصل کیا، 2008 میں نواز شریف نے APDM اتحاد کے فورم سے اپوزیشن کو چونا لگایا، نواز شریف تمام جماعتوں سے الیکشن بائیکاٹ کا اعلان کروا کر خود انتخابی میدان میں کود پڑے۔الائیڈ پارٹیز فار کرپشن صرف ایک دوسرے کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں، کچھ کرنا ہوتا تو بلاول کل ہی سندھ اسمبلی تحلیل اور شریف خاندان استعفوں کا اعلان کرتے، آئندہ چار ماہ میں اپوزیشن نے ڈیل، ڈھیل یا این آر او کے لیے سر توڑ کوششیں کرنی ہیں، ڈیل، ڈھیل اور این آر او آل پارٹیز فار کرپشن کا خواب ہی رہ جائے گی۔
یاد رہے تمام بیان کے دوران ایک خودکار گن بھی عقب میں پڑی نظر آئی جسے ہٹانے کی کوشش بھی نہیں کی گئی۔ بعد ازاں وضاحت دیتے ہوئے صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ چونکہ ان کی جان کو خطرات لاحق ہیں اس لئے حفاظت کیلئے اسلحہ رکھا جاتا ہے جو لائسنس یافتہ ہے۔