ملک محمد اشرف : فیملی کلیم کےتحت تھانیدار بھرتی نہ کرنے کا معاملہ،ہائیکورٹ میں آئی جی پنجاب پولیس کےخلاف ایک اور توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی ،عدالت نےآئی جی انعام غنی کونوٹس جاری کرتے ہوئےجواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں آئی جی پنجاب انعام غنی کےخلاف توہین عدالت کی درخواستوں کی تعداد چار ہوگئی،جسٹس عائشہ اے ملک نےشیخوپورہ کےسید وہاب حسین کی درخواست پرسماعت کی،درخواست گزار کی جانب سےموقف اختیار کیاگیا کہ اس کے والد محبوب حسین محکمہ پولیس میں ملازم تھے، دوران سروس انتقال کرگئے،، فیملی کلیم کے تحت اسسٹنٹ سب انسپکٹر بھرتی ہونےکے درخواست دی مگر شنوائی نہ ہوئی،عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئےآئی جی پولیس کوقانون کے مطابق فیصلے کا حکم دیا،،عدالت کے30اپریل 2020 کے حکم پرعمل نہیں کیا جارہا،درخواستگزار وکیل نےاستدعا کی کہ حکم عدولی پرآئی جی پنجاب انعام غنی کےخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
دوسری جانب اکبری منڈی کی لکھو ڈیر نیو منڈی میں منتقلی کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا ،عدالت کا سیکرٹری زراعت کو اکبری منڈی ٹریڈرز ایسوسی کی درخواست پر 1 ماہ میں فیصلہ کر نے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کی جج جسٹس عائشہ اے ملک نے اکبری منڈی ٹریڈرز ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت کی۔وکیل نے درخواست میں سیکرٹری زراعت، چیئرمین ایگری کلچر مارکیٹنگ ریگولیٹری اتھارٹی سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ۔ اکبری منڈی کو غیر قانونی طور پر مارکیٹ کمیٹی بنا دیا گیا ہے۔
اکبری منڈی پرائیوٹ پراپرٹیز اور چند کارپوریشن کی پراپرٹیز پر مشتمل ہے، اکبری منڈی کا مارکیٹ کمیٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے، ایگریکلچر پروڈیوس ایکٹ کے تحت اکبری منڈی میں کوئی کمیشن ایجنٹس بھی نہیں ہیں، اکبری منڈی میں تمام دکاندار دوسرے شہروں سے مال منگواتے ہیں، مارکیٹ کمیٹی کی جانب سے اکبری منڈی کو کوئی سہولت بھی فراہم نہیں کی گئی، اکبری منڈی کو لکھو ڈیر کی نئی منڈی میں منتقل کرنے سے متعلق کوئی مشاورت بھی نہیں کی گئی۔