سٹی42: جمعیت علما اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی میں 26 ویں آئینی ترمیم پیش کئے جانے کے بعد ووٹنگ سے پہلے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ، ججوں کیمدت ملازمت بڑھانے کی باتیں ہوئیں تو میں نے اس وقت اس ہاؤس میں کہا تھا کہ اگر یہ ترامیم ہوں گی تو یہ شخصیات کے متعلق ہوں گی، ایک جج کو ایک پارٹی پسند کرے تو دوسری پارٹی دوسرے جج کو پسند کرے گی، ایسی ترامیم نہ لائی جائیں۔ میں نے کہا تھا کہ آئینی ترامیم کو شخصیات کے تنازع میں یرغمال نہ کیا جائے۔
مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ آئینی ترمیم کا ابتدائی مسودہ جو انہیں دکھایا گیا اس میں 56 شقیں تھیں، اب جو مسودہ منظور ہو رہا ہے اس میں 22 شقیں ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میری تقریر تنقید کے بدلے تنقید نہیں تعریف کے بدلے تعریف پر مبنی ہوگی۔
سینیٹ کے بعد 26 ویں آئینی ترمیم کی قومی اسمبلی سے منظوری کیلئے بلائے گئے قومی اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہاں مسئلہ اٹھا تھا کہ سپریم کورٹ کے جج صاحبان کی مدت ملازمت میں اضافہ کیا جائے، آج ہم جو آئینی ترمیم پاس کرنے جا رہے ہیں، اس کا آغاز کب ہوا اور سبب کیا بنا؟
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بظاہر ہمارے سامنے ایسی کوئی بات نہیں آئی، جب اس وقت یہ بات ہم تک پہنچی تو میں نے کہا تھا یہ آئینی ترمیم ہوگی۔
جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یہاں جھگڑا شخصیات کے حوالے سے ہے، ایک جج سے حکمران پارٹی، دوسرے سے حزب اختلاف کی پارٹی پارٹیاں گھبرا رہی ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں نے کہا تھا آئینی ترمیم کو شخصیات کے تنازعے میں یرغمال نہ بنایا جائے، آئینی اصلاحات لائی جائیں،عدالتی نظام کو ٹھیک کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے مدنظر تھا کہ 2006 میں ن لیگ اور پی پی کے درمیان میثاق جمہوریت پر دستخط ہوئے تو اسے پذیرائی ملی، اس میں آئینی عدالت کا تذکرہ تھا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ میثاق جمہوریت نہ آئین کے متبادل ہے نہ قانون کے متبادل ہے، یہ محض ایک اخلاقی معاہدہ ہے، جمہوری سفر میں مشکل پیش آئے گی تو اس سے رہنمائی حاصل کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کسی بھی پارٹی کے پاس دو تہائی اکثریت ہو تو ترمیم لا سکتے ہیں۔
سود کے خاتمہ کی اہم شق 26 ویں آئینی ترمیم کے ساتھ منظور کرنے پر قومی اسمبلی کو خراج تحسین
جمعیت کے امیر مولانا فضل الرحمان نے سود کے خاتمہ کی اہم شق 26 ویں آئینی ترمیم کے ساتھ منظور کرنے پر قومی اسمبلی کو خراج تحسین پیش کیا۔ مولانا نے اسلامی نظریاتی کونسل کے متعلق شق بھی ترمیم میں شامل ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا اس کی تعریف کی۔