سٹی42: پاکستان میں عدلیہ کے نظام میں ضروری اصلاحات اور دیگر اہم ترامیم پر مشتمل 26 ویں آئینی ترمیم کی شق وار منطوری کے عمل میں ہر شق کو 225 ووٹ پڑ گئے، وفاقی حکومت اور اتحادی جماعتوں نے سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی میں بھی 26 ویں آئینی ترامیم کی منظوری کے لئے دو تہائی اکثریت سے کچھ زیادہ اکثریت ثابت کر دی۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اب تک اس تاریخ ساز آئینی ترمیم کی16 کلازز پر ووٹنگ ہو چکی ہے۔ قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل ( پی ٹی آئی) کے 12 ارکان آئینی ترمیم کی شقوں پر ووٹنگ شروع ہونے کے بعد دو شقوں کی منظوری کے خلاف ووٹ دیا، اس کے بعد انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے واک آؤٹ کر دیا۔
آج 21 اکتوبر کو صبح ساڑھے تین بجے قومی اسمبلی کے ارکان نے 26 ویں آئینی ترمیم کی شقوں پر ووٹنگ کا آغاز کیا تو تما م شقوں پر دو سو پچیس ووٹ حق میں آئے، دو تہائی اکثریت کے لئے 225 ووٹ درکار ہوتے ہیں۔
اس سے پہلے قومی اسمبلی میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے چھبیسویں آئینی ترامیم کے بل پر ووٹنگ کی تحریک پیش کی تو اس تحریک کی 225 ارکان اسمبلی نے حمایت میں ووٹ دیا تھا اور 12 ارکان اسمبلی نے مخالفت کی تھی۔
آج صبح جاری ووٹنگ کے عمل میں کئی آزاد ارکان بھی 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے حق میں ووٹ دے رہے ہیں۔