سٹی42: خواجہ آصف نے کہا کہ ہم اس ترمیم کے ذریعہ میثاق جمہوریت کو زندہ کر رہے ہیں، اس میثاق جمہوریت کی سپرٹ کو فالو کر رہے ہیں۔ ہم اس امینڈمنٹ کے ذریعہ پارلیمنٹ کو امپاور کر رہے ہیں۔ جو امینڈمنٹ ہم آج لے کر آئے ہیں، جو آج سینیٹ نے پاس کی ہے یہ اسی کا تسلسل ہے، وہ خود کانسٹی ٹیوشنل کورٹ کی بات کرتے تھے،
خواجہ آصف نے کہا کہ جو الفاظ یہاں (عمر ایوب کی تقریر میں) استعمال کئے گئے انہیں کچھ تو شرم اور حیا ہونا چاہئے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ یہاں قومی اسمبلی کے اجلاس میں آنے والے چار ارکان آزاد حیثیت سے منتخب ہونا چاہئے۔ یہ اتنی ڈھٹائی اور بے شرمی کے ساتھ باتیں کرتے ہیں، تھوڑا سا ہی ضمیر زندہ ہو تو وہ اندر سے پنچ کرتا ہے۔
"اسے" یاد نہیں کہ امریکہ میں تقریر کی تھی کہ واپس جا کر جیل میں سے ائیر کنڈیشنر اتروا دوں گا۔ اسے جیل میں جو کھانا ملتا ہے وہ مینیو تو فائو سٹار ہوٹل میں نہیں ملتا۔
اب یہ فوج کو گالیاں دیتے ہیں، جب "ان" کے گھر پر میٹنگ ہوئی تو گھر کے باہر چار بندے آئی ایس آئی کے بیٹھے مونیٹرنگ کر رہے تھے۔ قاسم سوری نے 54 ترامیم کے بل ایک گھنٹے میں منظور کئے تھے
خواجہ آصف نے کہا کہ "اس فیصلے" کے بعد کہا گیا تھا کہ ہم اکتوبر میں بندے کو (جیل سے نکال کر) باہر لا رہے ہیں۔ یہ بات کہی گئی تھی کہ اکتوبر میں بندے کو باہر نکال لیں گے، خواجہ آصف نے کہا کہ اکتوبر میں بھی یہی حکومت ہو گی اور یہ رہے گی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہم اس ایوان کو امپہاور کر رہے ہیں۔ امریکہ کی پارلیمنٹ میں ججوں کی چار چار مہینے پروسیڈنگز چلتی ہیں۔ ہم اپنی پارلیمنٹ کو اسی طرح امپاور کر رہے ہیں جیسے یہ امریکہ مین ہے، وہاں جیسے ججوں کو پارلیمنٹ یلیکٹ کرتی ہے، ایسے ہی یہاں بھی ہو تو کسی بات کی مخالفت کر رہے ہیں۔
سترہ سے پاور لے کر 24 کروڑ عوام کو پاور دے رہے ہیں
خواجہ آصف نے کہا کہ ہم عوام کو امپاور کر رہے ہیں۔ ہم 17 بندوں سے پاور لے کر اس ہاؤس کے ساڑھے تین سو بندوں کو وہ پاور دے رہے ہیں۔
یہ ترمیم 17 لوگوں سے غیر آئینی طاقت، غیر آئینی اقتدار اور غیر آئینی اختیار لے کر 24 کروڑ عوام کو اقتدار، اختیار اور پاور دے رہی ہے۔ یہ "ووٹ کو عزت دو" ہے۔
ہم نے تو انہیں موقع دیا تھا کہ اپنے بانی سے بات کر لیں اور اس امینڈمنٹ کی حمایت کریں، ان لا لیدر نہیں مانا، ان کے دل اس امینڈمنٹ کے ساتھ ہیں لیکن یہ مخالفت کر رہے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نے عدلیہ کو آزاد کرنا تھا لیکن اتنا آذاد نہیں کرنا تھا کہ ہماری ہی آزادی سلب کر لے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ڈیڑھ لاکھ مقدمات کو عدلیہ لے کر بیٹھی ہوئی ہے، ان میں سے ساٹح پینسٹھ ہزار کیس تو سپریم کورٹ مین پڑے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں کام کرتے ہیں ہمیں کوئی پینشن نہیں ملتی، معمولی تنخواہ ملتی ہے، انہیں سولہ لاکھ تنخواہ ملتی ہے اور مر جائیں تو بھی سولہ لاکھ روپے پینشن ملتی ہے۔
یہ کہاں سے آئے ہیں، کیا یہ آسمان سے آئے ہیں، ان کی اکاونٹیبلٹی کیوں نہیں ہو سکتی؟ ان کی اکاونٹیبلٹی یہ ہاؤس کرے گا، ہم کریں گے ان کی اکاؤنٹیبلٹی۔
خواجہ آصف نے اپوزیشن سے کہا کہ اپنے سیاست کے اختلاف کو اتنا زیادہ مت کھینچیں کہ اس پارلیمنٹ کو امپاور کرنے والی امینڈمنٹ کی بھی مخالفت کریں۔