(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان پیپلزپارٹی نے متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم) کو سندھ حکومت میں شمولیت کی دعوت دیدی۔
وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات اور ایم کیو ایم کی جانب سے حکومت کی حمایت مزید جاری رکھنے کی دھمکی کے بعد جمعرات کوا ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان بلدیاتی ایکٹ اور معاہدے کے حوالے سے بڑا بریک تھرو ہوا اور دونوں جماعتوں کے اعلیٰ سطح کے وفد کی اہم ملاقات ہوئی۔اس اہم بیٹھک کی وجہ سے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے شیڈول اجلاس میں بھی تاخیر ہوئی۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں ایم کیو ایم کا پیپلز پارٹی کے ساتھ ہونے والے معاہدے اور بلدیاتی قانون میں آئین کے آرٹیکل 140 اے کے تحت ترامیم کرنے پر بات چیت ہوئی ، ایم کیو ایم کی جانب سے بلدیاتی قانون میں ترمیم کے لیے دیئے گئے نکات کو بلدیاتی قانون کی سمری میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
ایم کیو ایم کی جانب سے سنیئر رہنما عامر خان، سابق مئیر کراچی وسیم اختر، رکن سندھ اسمبلی محمد حسین، صادق افتخار اور رابطہ کمیٹی کے بعض دیگر ارکان بھی شامل تھے جبکہ پی پی کی جانب سے صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ، ایڈ منسٹریٹر بلدہ کراچی مرتضی وہاب اور دیگر شریک ہوئے۔
ملاقات میں ایم کیو ایم نے بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم اور پیپلز پارٹی کی منظور سمری پر تحفظات کا اظہار کیا اور معاملے کو حل کرنے کے لیے آئندہ چند روز میں مزید بات چیت کا بھی فیصلہ کیا۔
اجلاس میں پی پی قیادت کی جانب سے ایم کیو ایم کو سندھ حکومت میں شمولیت کی بھی دعوت دی گئی اور دو صوبائی وزارتوں ایک وزیر اعلیٰ کے معاون کے عہدے کی پیشکش بھی کی گئی۔