(علی اکبر) سی سی پی او لاہور عمر شیخ کی آڈیو کالز منظر عام پر انے کا معاملہ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے سی سی پی او لاہور سے تحریری وضاحت مانگ لی۔
سی سی پی او لاہور عمر شیخ اپنی تعنیاتی سے اب تک متازعہ شیخضت بنانے کا ریکارڈ قائم کر رہے ہیں سی سی پی او کی مزید دو فون کالز لیک ہونے کے بعد لاہور پولیس میں ایک بار بھر اصطراب کی کفایت پائی جا رہی ہے ۔ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے سی سی پی او لاہور کو طلب کیا اور ان سے تفضیلی ملاقات کی جس میں سی سی پی او لاہور نے اپنی وضاحت پیش کی تاہم زرائع کے مطابق وزیر قانون نے سی سی پی او لاہور کو ہدایت کی کہ اپنی وضاحت تحریری طور پر پیش کرے جبکہ زرائع کا دعویٰ ہے کہ وزیر قانون کی جانب سے سی سی پی او لاہور کی سرزیشن کی گئی ہے اور انہیں آگاہ کیا گیا ہے روزِ تعیناتی سے اب تک یہ پنجاب حکومت کے لیے مشکلات کا سبب بن رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز سی سی پی او کی نازیبا زبان استعمال کرنے کی آڈیو لیک ہوئی، جس میں وہ ایک متاثرہ خاتون کو گالیاں دے رہے ہیں،نائلہ نامی خاتون کے بقول سی سی پی اوکو اپنے گھرمیں توڑپھوڑ کرنے اورشوہرکوحراست میں لینے پر انصاف کی فراہمی کےلئےدرخواست دی تھی۔ خاتون کا کہناتھا کہ میرےخاوندکورائیونڈ پولیس نےاغواءکیا اور 16لاکھ روپےوصول کئے، میرے خاوند کے خلاف جھوٹامقدمہ درج کرکےاسےچھوڑدیاگیا۔
بعدازاں سی سی پی اولاہورعمر شیخ کی جانب سے گالیاں دینے پرمتاثرہ خاتون نےان کے خلاف مقدمہ کےلئےدرخواست دیدی۔ سی سی پی اولاہور کے خلاف ویمن تھانہ ریس کوریس میں درخواست دی گئی۔خاتون کا کہنا ہے کہ سی سی پی او نے داد رسی کرنے کے بجائے گالیاں دیں۔
درخواست کے متن میں کہا گیا کہ عمر شیخ نے25 ڈی اور 506 جرم کا ارتکاب کیا ہے۔گالم گلوچ سے معاشرے میں عزت نفس مجروح ہوئی ہے۔