(سٹی 42) تجارتی خسارہ کم نہیں ہوا تاہم ترسیلات زر اور دوسری آمدنی میں اضافے نے پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کر دیا، مالی سال کی پہلی سہ ماہی کا کرنٹ اکاؤنٹ 79 کروڑ ڈالر سرپلس رہا۔
تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی غرض سے مالی سال کے پہلے تین ماہ کے دوران بیرونی کھاتوں میں حکومت کی مجموعی آمدنی اخراجات سے 79 کروڑ 20 لاکھ ڈالر زیادہ رہی، تاہم رپورٹ کے مطابق ستمبر کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ صرف 7 کروڑ ڈالر سرپلس رہا، جو اگست کے مقابلے میں 65 فیصد اور جولائی سے 82 فیصد کم ہے، رواں مالی سال تین ماہ کے دوران ملکی برآمدات میں 10.5 فیصد کمی رہی، اور درآمدات میں 3.8 فیصد کمی رکارڈ کی گئی۔
اشیا کی بیرونی تجارت میں پاکستان کو 5 ارب 25 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے خسارے کا سامنا رہا، جو گزشتہ سال سے 4 فیصد زیادہ ہے، تاہم اس دوران بیرون ملک پاکستانیوں کی طرف سے پہلے سے 31 فیصد زیادہ 7 ارب 14 کروڑ 70 لاکھ ڈالر وطن بھجوائے گئے، جبکہ دوسرے ذرائع سے 96 کروڑ ڈالر کی آمدنی ہوئی۔
یاد رہے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس جی ڈی پی کے 1.2 فیصد ہے۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال پہلی سہ ماہی میں پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار کا ڈالر میں حجم 68 ارب 21 کروڑ 10 لاکھ ڈالر رہا۔ جو گزشتہ مالی سال انیس بیس سے 3 فیصد زیادہ ، تاہم مالی سال اٹھارہ انیس سے 12 فیصد کم ہے۔
پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوگیا
21 Oct, 2020 | 08:18 PM