(علی ساہی) شہرمیں پولیس کی30 ہزارفورس، شہری پھربھی بے یارو مددگار، رواں سال کے 10 ماہ کےدوران کرائم کی شرح میں 30فیصد اضافہ، رواں سال جرائم کے94 ہزار293 جبکہ گزشتہ سال 69 ہزار476 واقعات رپورٹ ہوئے، پولیس کے اپنے اعداد و شمار نے بھانڈا پھوڑ دیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہورپولیس کی عدم توجہ کےباعث رواں سال کے 10ماہ کےدوران کرائم کی شرح میں 30فیصد اضافہ ہوا، رواں سال جرائم کے94ہزار293 جبکہ گزشتہ سال 69ہزار476واقعات تھانوں میں رپورٹ ہوئےتھے۔ ڈکیتی، چوری سمیت دیگرسنگین جرائم کی شرح میں دن بدن اضافہ ہوتاجارہا ہے۔ 2018 کے پہلے دس ماہ میں ڈکیتی کی 32 اور رواں سال42وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔ نقب زنی کےگزشتہ برس2485 جبکہ رواں سال 2947مقدمات درج ہوئے۔
رواں سال گاڑی چوری کےواقعات میں 33فیصداضافہ ہوا، 2018میں4ہزار572جبکہ رواں سال 6ہزار606گاڑیاں، موٹرسائیکلیں چوری ہوئیں۔ ڈولفن پولیس کے باوجود2018میں 745جبکہ رواں سال1057شہری گلی کوچوں میں لٹ گئے۔ اس سال زیادتی کے کیسز میں بھی خوفناک حدتک ضافہ ہوا۔ 2018میں 89 اور رواں سال 338ریپ کیسز رپورٹ ہوئے۔ رواں سال جانوروں کی چوری کی وارداتوں میں95 فیصد اضافہ ہوا۔ 2018میں 253 جبکہ رواں سال 495جانوروں کی چوری کی وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔
ذرائع کے مطابق لاہور کے تھانوں میں ہزاروں درخواستیں تاحال التواء کا شکار ہیں۔ چند روز قبل آئی جی نے اپنے شکایات سیل سے درخواستوں کی لسٹ لاہورپولیس کوبھجوائی تھی جس پر ہدایات کے باوجود مقدمات درج نہیں کیے گئے جبکہ 3روز قبل 6ایس ڈی پی اوز کو مقدمات درج نہ کرنے پر مراسلہ بھی جاری کیا گیا تھا۔
رواں برس کرائم ریٹ میں 30فیصد اضافہ، 94 ہزار293 واقعات رپورٹ ہوئے
21 Oct, 2019 | 05:18 PM