سٹی42: "باس خوش ہے': اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر سے لیک ہونے والی کلاسیفائیڈ دستاویزات کے مقدمہ میں ملزم ایلی فیلدستین پر عائد کی گئی فرد جرم سے پتہ چلتا ہے کہ نیتن یاہو اپنےمعاون کے خفیہ انٹیل کے غیر قانونی لیک کے بارے میں جانتا تھا۔
وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو ان کے عملے کے ارکان نے آگاہ کیا تھا کہ انہوں نے غیر ملکی پریس کو ایک خفیہ دستاویز لیک کی تھی. اسرائیل میں" سیکیورٹی دستاویزات سکینڈل "کے نام سے جانے جا رہے سکینڈل کی مزید تفصیلات نیتن یاہو کے معاونین مین سے ایک پر تل ابیب کے میجسٹریٹ کی عدالت مین آج جمعرات کے روز عائد کی گئی فرد جرم سے سامنے آئی ہیں۔
نیتن یاہو کے ایک معاون ایلی فیلدستین کے خلاف دائر فرد جرم میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح IDF کے ملٹری ڈائریکٹوریٹ میں کام کرنے والے ایک IDF ریزروسٹ نان کمیشنڈ آفیسر (NCO) نے ایک انتہائی خفیہ دستاویز کو نیتن یاہو کے غیر سرکاری ترجمان ایلی فیلدستین کو لیک کیا۔ اس انٹیلی جنس ڈاکیومنٹ میں حماس کی جانب سےسات اکتونر کو اغوا کر کے یرغمال بنائے جانے والے اسرائیلی شہریوں کے متعلق کی حکمت عملی کی تفصیل دی گئی تھی۔ ایلی فیلدستین نے ریزروسٹ نان کمیشنڈ اہلکار سے، جس کا نام اب تک سامنے نہیں لایا جا رہا، یہ دستاویز یہ کہہ کر حاصل کی کہ وہ اسے وزیراعظم نیتن یاہو کو دکھانا چاہتا ہے۔
لیکن فیلڈسٹین نے یہ دستاویز 2 ستمبر کو چینل 12 نیوز کے ایک رپورٹر کو، حماس کے ہاتھوں چھ یرغمالیوں کے قتل کیے جانے کے چند دن بعد، میڈیا کوریج اور اسرائیل کے اندر یرغمالیوں کی رہائی کے حساس موضوع پر چل رہےعوامی مباحثہ کو متاثر کرنے کے لیے لیک کر دی، جو قیدیوں کے قتل کے نتیجے میں نیتن یاہو کے خلاف سخت ہو گیا تھا۔ یہ باتیں ایلی فیلدستین پر عائد کی گئی فرد جرم کا حصہ ہیں۔
دستاویز کو لیک کرنے کے بعد، فیلڈسٹائن نے نیتن یاہو کے ترجمان یوناٹن یوریچ کو بتایا کہ انہوں نے واٹس ایپ پیغام میں کیا کیا تھا، اور مزید کہا کہ "اور [ہمیں] اس کے لیے وزیر اعظم کی ضرورت ہے۔"
دو ستمبر 2024 کو فیلدستین نے یہ دستاویز اسرائیل کے چینل 12 کے جس رپورٹر کو فراہم کی وہ رپورٹر اس دستاویز کی مدد سے بنائے گئے مضمون کو شائع کرنے سے قاصر تھا کیونکہ ملٹری سنسر نے اس کی اشاعت کو روک دیا تھا، اس لیے فیلڈسٹائن نے اس دستاویز کو 4 ستمبر کو اپنے ایک ساتھی کے ذریعے سب سے زیادہ اشاعت کے حامل جرمن اخبار بِلڈ زائیتونگ کو بھیج دیا تاکہ وہ اسے اپنی اشاعت مین شامل کر سکین اور اسرائیل کے اندر نافذ فوجی سنسر شپ کو بائی پاس کر کے اس دستاویز کی مدد سے ترتیب دی گئی کہانی کو اسرائیل کے اندر لا کر عوام میں پھیلایا جائے۔
جرنم اخبار Bild نے اپنا مضمون 6 ستمبر کو اسرائیل کے قانون کے مطابق " خفیہ دستاویز " کے براہ راست اقتباسات کے ساتھ شائع کیا۔ اشاعت کے بعد، ایلی فیلدستین کے ساتھی یوریچ نے نیتن یاہو کے بظاہر حوالے سے فیلڈسٹین کو لکھا "باس خوش ہے"، اس نے ظاہری طور پر اس لیک کے بارے میں اپ ڈیٹ کیا تھا۔
فیلدستین کو ستمبر کے اوائل میں NCO سے دو دیگر کلاسیفائیڈ دستاویزات بھی موصول ہوئی تھیں، اور جب ان کے پاس تینوں دستاویزات ایک ساتھ تھیں تو اس نے 9 ستمبر کو نیتن یاہو کے ایک اور ترجمان، اوفر گولن کو بتایا کہ وہ ان کے پاس ہیں اور "[ہمیں] انہیں باس کے سامنے لانا ہوگا۔"
وہ دوسری دو دستاویزات بالآخر میڈیا کو نہیں بھیجی گئیں کیونکہ فیلدستین اور دیگر نے فیصلہ کیا کہ وہ والی دستاویزات اس وقت میڈیا ڈسکورس سے متعلق نہیں تھیں۔
فیلدستین Feldstein پر ریاستی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے لیے تیار کردہ خفیہ معلومات کی منتقلی کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ یوریچ سے پولیس نے احتیاط کے تحت پوچھ گچھ کی ہے، اور اس پر بھی آنے والے دنوں میں فرد جرم عائد ہوسکتی ہے، جبکہ دیگر مشتبہ افراد پر بھی فرد جرم عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
یہ سٹوری اسرائیل کے اخبار ٹائمز آف اسرائیل سے لی گئی۔