ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پختونخوا کے چیف سیکرٹری نے  اہلکاروں کو "سیاسی قیادت" کے بالائے قانون احکامات ماننے سے منع کر دیا

Chief Secretary KPK Nadeem Aslam Choudhry, city42
کیپشن: خیبر پختونخوا کے چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری نے آج جمعرات کے روز اپنے ایک غیر معمولی مراسلہ میں صوبہ کے تمام سرکاری ملازموں سے کہا ہے کہ " سیاسی منظر نامے سے قطع نظر غیر جانبداری سے اپنے فرائض سرانجام دیں۔ ہمارا حلف آئین اور  ریاست کے لیے ہے ،کسی سیاسی جماعت یا لیڈر کے لیے نہیں۔ آپ کو کسی سے متاثر نہیں ہونا چاہیے، کسی بھی سیاسی جماعت یا فرد کے دباؤ میں نہیں آناچاہیے۔"
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 سٹی42 :  ایک بڑی ڈیویلپمنٹ میں خیبر پختونخوا کے چیف سیکرٹری   ندیم اسلم چوہدری نے تمام صوبائی اداروں اور  خیبر پختونخوا پولیس کو وزیر اعلیٰ کے غیر قانونی احکامات پر عملدرآمد کرنے سے روک دیا۔ خیبر پختونخوا میں علی امین گنڈاپور کی حکومت بننے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ چیف سیکرٹری نے ان کے غیر قانونی احکامات  ماننے سے انکار کرنے کی بابت واضح حکم دیا ہے۔

آج جمعرات کے روز چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کا ایک  رسمی مراسلہ سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے تمام صوبائی اداروں اور پولیس ڈیپارٹمنٹ کو واضح الفاظ میں ہدایت کی ہے کہ   پولیس اور  انتظامی افسران  "سیاسی قیادت" کے صرف وہ احکامات مانیں، جو آئینی دائرے میں ہوں۔

چیف سکرٹری    ندیم اسلم چوہدری نے  آئی جی خیبرپختونخوا، صوبائی سیکرٹریز ، کمشنرز اور پولیس افسران کو خط لکھا  اور ان کے ذریعہ صوبہ کے تمام سرکاری ملازموں کو انتباہ کیا، "کسی سیاسی جماعت کے غیر قانونی احکامات پرتعاون کرنے کے نتائج ہوں گے"۔ افسران کسی دباؤ  یا لالچ میں سرکاری وسائل، اثاثوں، یا اختیارات کا غلط استعمال نہ کریں۔

اس سے پہلے جمعرات کے روز دو اہم ڈیویلپمنٹس ہوئیں؛ وزیر داخلہ نے واضح الفاظ میں کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ کوئی مذاکرات نہین ہوں گے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسلام آباد کے تاجروں کی پیٹیشن پر تحریری حکم نامہ جاری کر کے حکومت کو ہدایت کی کہ پی تی آئی کو اسلام آباد میں  24 نومبر کو کسی احتجاج یا دھرنے کی اجازت نہ دی جائے ۔

 ان ڈویویلپمنٹس کے بعد خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی علی امین گنڈا پور نے ایک نیوز چینل کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ وہ ہر صورت میں اسلام آباد میں احتجاج کے لئے کارکنوں کو لے کر جائیں گے۔ اس کے بعد پی ٹی آئی کے بانی کی پشاور میں مقیم بیوی بشریٰ بی بی نے کہا کہ پی ٹی آئی احتجاج کی تاریخ تبدیل نہیں کرے گی اور احتجاج ضرور کیا جائے گا۔ 

اس تناظر میں  چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا    ندیم اسلم چوہدری کے سرکاری اداروں اور پولیس کے سربراہوں کو لکھے گئے اس انتباہی مراسلہ کو  اسلام آباد پر کسی دھاوا کا حصہ بننے سے باز رہنے کی ہدایت تصور کیا جا رہا ہے۔

وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اکتوبر میں بھی احتجاج کے لئے  ڈی چوک جانے کی ضد کرتے ہوئے اپنے کارکنوں اور سرکاری اہلکاروں کے ساتھ اسلام آباد جانے کی کوشش کی تھی جسے ناکام بنانے کے لئے وفاقی ھکومت کو سڑکیں بلاک کرنے کے لئے سڑکیں توڑ کر خندقیں کھودنے تک جانا پڑٓ تھا۔ اس سرگرمی کے دوران خیبر پختونخوا پولیس کے کئی اہلکار اسلام آباد مین وفاقی پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہو گئے تھے جن سے آنو گیس کے شیل اور انہیں فائر کرنے والی گنیں بھی برآمد ہوئی تھیں۔
 آج جمعرات کی شام سامنے آنے والے خط میں  چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا نے کہا کہ تمام صوبائی افسران  پیشہ وارانہ ضابطہ اخلاق کی پاپندی کریں۔ قانون کو بغیرکسی خوف، حمایت یا تعصب کے برقرار رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔ قائداعظم محمد علی جناح کا پاکستان کے لیے وژن ہماری رہنمائی کی روشنی ہے۔ قائد اعظم نے فرمایا تھا کہ غیر سیاسی، غیر جانبدار رہنا، ثابت قدمی سے قانون کی حکمرانی کے لیے پرعزم رہنا۔ عوامی اعتماد کے رکھوالوں کے طور  پر ہم اس کے پابند ہیں۔

خیبر پختونخوا کے چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری نے صوبہ کے تمام سرکاری ملازموں سے کہا ہے کہ " سیاسی منظر نامے سے قطع نظر غیر جانبداری سے اپنے فرائض سرانجام دیں۔ ہمارا حلف آئین اور  ریاست کے لیے ہے ،کسی سیاسی جماعت یا لیڈر کے لیے نہیں۔ آپ کو کسی سے متاثر نہیں ہونا چاہیے، کسی بھی سیاسی جماعت یا فرد کے دباؤ میں نہیں آناچاہیے۔"

چیف سیکرٹری  نے افسران کے نام خط میں کہا کہ  آپ کو بے خوف ہوکر  اپنی ساکھ، اپنے وقار کو برقرار  رکھنا ہے۔ سرکاری وسائل، اثاثوں، یا اختیار کا غلط استعمال کسی دباؤ یا لالچ میں نہ کریں ۔ سرکاری حکام غیر سیاسی رہ کرآئین کی حکمرانی کی ذمہ داریاں نبھائیں۔ کوئی بھی سرکاری املاک، سامان اور اتھارٹی کے استعمال پر دباؤ قبول نہ کرے۔

 خط میں ہدایت کی گئی ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت کی ڈائریکٹ یا ان ڈائریکٹ سپورٹ نہ کی جائے۔ ایسے اقدامات سے بحیثیت پبلک سرونٹ ہمارا احترام بڑھےگا۔ احکامات نہ ماننے پر کار روائی کی جائے گی۔