روس اور یوکرائن کی جنگ خطرناک مرحملہ میں آ گئی، اطراف سے لانگ رینج میزائلوں کا استعمال

21 Nov, 2024 | 06:49 PM

Waseem Azmet

سٹی42:    یوکرین نے روس پر امریکی میزائلوں کے بعد  برطانوی اور فرانسیسی میزائلوں سے بھی حملے  کئے ہیں جن کے بعد جنگ میں شدت آنے کا خدشہ ہے۔

یوکرین کی طرف سے امریکہ کے فراہم کردہ تین سو کلومیٹر دور تک نشانہ بنانے والے بیلسٹک میزائلوں سے روس کے اندر گہرائی مین حملے کرنے کے بعد روس کے صدر ولادیمیر پیٹن نے گزشتہ روز روس کی  ایٹمی ڈوکٹرائن میں ترمیم کی منظوری دے کر اسے عملاً نافذ کر دیا تھا۔ اور روس کے وزیر خارجہ سرگئی نے دھمکی دی تھی کہ یوکرین کی جانب سے روس کے اندر امریکی میزائلوں سے حملوں کے جواب میں روس سخت ردعمل دے گا۔

یوکرین کی جانب سے  امریکی، برٹش اور فرنچ میزائلوں کے روس کے اندر حملوں میں  استعمال کے بعد روس نے پہلی بار یوکرین پر بین البراعظمی میزائل فائر کردیے۔ 

کرسک پریوکرینی فوجی یونٹ پر روسی حملے میں 50فوجی ہلاک ہونے کی اطلاعات روسی میڈیا کے ذرئعی سامنے آئی ہیں۔ 

روسی وزارت دفاع نے جمعرات کے روز دعویٰ کیا کہ ہماری فوج نے یلنکاکا کنٹرول سنبھال لیا ہے ۔ 

روس کی جانب سے انٹر کونٹینینٹل بیلسٹک میزائل کے حملے کے بعد اطلاعات ہین کہ کیف میں امریکہ،اٹلی ،اسپین ، یونان نے اپنے عملہ کے تحفظ کیلئے سفارتخانے عارضی طور پر بند کردیے ہیں۔

کیف میں الرٹ جاری ہونے کے بعد امریکا،اٹلی ،اسپین اور یونان نے یوکرین میں اپنے سفارتخانے عارضی طور پر بند کردیے۔

واضح رہے کہ روس کے یوکرین پر حملہ کے بعد چید ہی دن میں روسی فوج نے یوکرین کے بیشتر علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا جو اب تک برقرار ہے۔ اس دوران یوکرین  کے ایک بڑے حصہ کو مقامی آبادی مین موجود رووسی نژاد  باشندوں کی مدد سے یوکرین سے الگ کرنے کا اعلان بھی ہوا۔ اپنے بیشتر علاقوں پر کنٹرول سے محروم یوکرین کی حکومت اور فوج کا دارومدار یورپ اور امریکہ کی جانب سے فراہم کی جانے والی فوجی اور دیگر ہنگامی نوعیت کی امداد پر ہے۔ گزشتہ دنوں امریکہ، برطانیہ اور فرانس کی طرف سے یوکرین کو ایسے میزائل بھی فراہم رک دیئے گئے جن سے یوکرین کی فوج روس کے اندر  فوجی تنصیبات کو اور یوکرین کے اندر موجود روسی فوج کو اسلحہ اور دیگر سامان فراہم کرنے والے ڈپوؤں پر براہ راست حملے کر سکتی ہے۔

ان میزائلوں کے استعمال سے پہلے ہی روس نے سنگین نوعیت کی دھمکیاں دیں جن کا لب لباب یہ تھا کہ اگر امریکہ اور یورپی ملکوں کے فراہم رکدی ہتھیاروں سے روس کے کسی علاقہ پر حملہ ہوا تو روس اس حملے کا جواب اسلحہ فراہم کرنے والے ملکوں کو براہ راست بھی دے سکتا ہے۔ ان دھمکیوں کے بعد شدید تشویش ناک صورتحال اس وقت پیدا کو گئی جب روس نے اپنی ایٹمی جنگ کی ڈوکٹرائن کو رسماً تبدیل کر کے اس میں یہ گنجائش پیدا کر دی کہ اب روس کسی ایٹمی ملک کے براہ راست حملہ نہ کرنے کے باوجود صرف اس بنا پر کہ اس ایتمی ملک کے فراہم کردہ غیر ایٹمی ہتھیار روس کی سالمیت پر حملہ کے لئے استعمال کئے گئے، روس اس ایٹمی طاقت کے حامل ملک کے خلاف ایٹمی جنگ کر سکتا ہے۔ 


 
 
 

مزیدخبریں