ویب ڈیسک : چیف جسٹس عامر فاروق نے وزیر داخلہ محسن نقوی کو پی ٹی آئی کو انگیج کرنے کا مشورہ دیا ہے، انہوں نے محسن نقوی سے کہا کہ آپ ہی یہاں Key man ہیں، آپ نے ہی فیصلہ کرنا ہے کہ کیا کرنا ہے۔
پی ٹی آئی کا اسلام آباد احتجاج رکوانے کی درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کیس نے سماعت کی ۔ دوران سماعت جیف جسٹس نے کہا کہ پہلے بھی اسلام آباد کے احتجاج سے متعلق اسی نوعیت کی ایک درخواست آئی تھی، عام شہری کا کیا قصور ہے؟ اس صورتحال سے کیسے نمٹا جائے؟ ۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ میں عموماً وزیروں کو طلب نہیں کرتا لیکن صورتحال ہی کچھ ایسی ہے ۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ ایک صوبے کے وزیراعلیٰ اسلام آباد پر لشکر کشی کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جو صورتحال ہے وزیرِداخلہ صاحب کیلئے بھی بڑی مشکل صورتحال ہے، کیا حل ہے کہ اسلام آباد کو کنٹینرز سے بند نہ کیا جائے اور کوئی اور حل ہو ۔ وزیرداخلہ محسن نقوی نے اس موقع پر کہا کہ بیلاروس کے صدر پاکستان آ رہے ہیں، پورا وفد آ رہا ہے، یہ صورتحال ہو گی تو ہمارے ملک کا برا امیج جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ دیر پہلے 38 لوگ شہید ہو گئے ہیں، ادھر فوکس کریں یا ادھر کریں، ہم نے ایف سی کسی ایک طرف دینی ہے فیصلہ کرنا ہے کہ کس کو دیں ۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ پی ٹی آئی کو انگیج کر لیں؟، جس پر محسن نقوی نے کہا کہ تاریخیں وہ رکھی جاتی ہیں جب باہر سے کوئی وفد پاکستان آ رہا ہوتا ہے، میں عدالت کو تفصیلات دے سکتا ہوں کہ کنٹینرز کا کتنا کرایہ دے رہے ہیں، کسی نے احتجاج کرنا ہے تو اپنے علاقوں میں کریں ہم نہیں روکتے، یہ کیا طریقہ ہے کہ احتجاج کیلئے اسلام آباد آ جائیں۔
چیف جسٹس نے محسن نقوی سے کہا کہ آپ ہی یہاں Key man ہیں، آپ نے ہی فیصلہ کرنا ہے کہ کیا کرنا ہے۔ جس پر محسن نقوی نے کہا کہ میں خود کنٹینرز لگانے کے حق میں نہیں ہوں، پچھلی بار بھی ہمارا ایک بندہ شہید ہو گیا تھا، پچھلی بار 3 سو سے زائد افغانی بھی حراست میں لیے گئے۔ ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا اور اچانک سے کال دے دی گئی ۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ہدایت کی کہ وزیرداخلہ صاحب آپ پی ٹی آئی کو انگیج کریں ، میں اس کیس میں آرڈر پاس کروں گا ۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ عدالت پی ٹی آئی کو بھی طلب کر لے ۔ جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ میں نے تو طلب کیا تھا، اگلی تاریخ پھر رکھ لیتے ہیں، میں نے پہلے بھی آرڈر کیا تھا اُسی میں کچھ کر لیتا ہوں۔