(ویب ڈیسک)غزہ میں اسرائیلی جارحیت 45 ویں روز بھی جاری ہے، بین الاقوامی جنگی قوانین کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے اسرائیلی افواج نے بلاتفریق حملوں میں سویلین رہائشی علاقوں، پناہ گزین کیمپوں، اسکولوں، اسپتالوں اور عبادتگاہوں کو بھی نہ بخشا۔
اسرائیلی افواج نے غزہ پر مسلط جنگ کا دائرہ مزید وسیع کر دیا، صیہونی فوج نے غزہ میں انڈونیشین اسپتال پر بمباری میں ڈاکٹروں سمیت 14 فلسطینی شہید ہوگئے ، اسرائیلی فوج کے ٹینکوں نے اسپتال کا محاصرہ کر رکھا ہے، اسپتال کا جنریٹر بھی بند کر دیا، حماس نے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 13ہزار 300ہونے کی تصدیق کر دی ہے، جن میں 5ہزار 600بچے اور 3ہزار 550خواتین شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بمباری میں 31ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرس کا کہنا ہے کہ 2017 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سےانہوں نے شہریوں کا اتنے بڑے پیمانےپر قتل عام نہیں دیکھا۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ غزہ میں قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ قریب ہے، انہیں امید ہے قطر کی ثالثی سے لڑائی میں وقفے کے بدلے میں کچھ قیدیوں کو رہا کئے جانے کا امکان ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ میڈیا آفس کاکہنا ہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد13 ہزار 300 ہوگئی ہے۔غزہ پٹی انتظامیہ کے میڈیا آفس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ شہدا میں 5 ہزار 600 بچے اور 3 ہزار 550 خواتین بھی شامل ہیں۔غزہ میڈیا آفس کے مطابق اسرائیلی حملوں سے زخمیوں کی تعداد 31 ہزار سے تجاوز کر گئی، غزہ پٹی کے 15 لاکھ شہری بے گھر اور نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل نے غزہ کے انڈونیشین اسپتال پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں ڈاکٹروں سمیت 12فلسطینی شہید ہوگئے۔اس کے علاوہ اسپتال سے نکلنےکی کوشش کرنے والوں پر بھی فائرنگ کی گئی، اسرائیلی فوج نے اسپتال کا گھیراؤ شروع کردیا، اسپتال کے اندر دھویں اور بارود سے لوگوں کا دم گھٹنے لگا۔
اس سے قبل شمالی غزہ میں ہی اسرائیلی فوج الشفا اسپتال تباہ کرچکی ہے، شدید زخمی 250 افراد کو اسپتال سے نکالا نہیں جاسکا تھا۔