سٹی42: پنجاب حکومت کے ہتک عزت بل اور کوئٹہ پریس کلب کی تالہ بندی کے خلاف لاہور پریس کلب میں احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ احتجاجی مظاہرہ میں پنجاب یونین آف جرنلسٹس، ایپنک، پنجاب اسمبلی پریس گیلری کمیٹی، فوٹو جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے ارکان اور دیگر صحافیوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
احتجاج کے لئے لاہور پریس کلب میں سیاہ پرچم لہرائے گئے اور ارکان نے بازؤں پر کالی پٹیاں باندھیں۔
لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے کہا کہ صحافیوں کو ان کے حقوق سے محروم کرنے کے لئے اوچھے ہتھکنڈے اختیار کئے جا رہے ہیں۔ حکومت اپوزیشن میں ہو تو آزادی صحافت کی چیمپئن بنتی ہے۔
پنجاب حکومت نے تمام صحافتی تنظیموں کی سخت مخالفت کے باوجود ہتک عزت کا بل جلد بازی سے پاس کروا لیا، کوئٹہ میں پریس کلب کو تالا لگوا کر تمام صحافتی سرگرمیوں پر پابندیاں لگا دی گئیں۔ یہ انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سیاست نہیں، سرکس ہے، تماشا ہے، ہم پنجاب اسمبلی کے باہر بھی دھرنا دیں گے، اس بل کے خلاف صحافتی تنظیمیں ایک پلیٹ فارم پر ہیں۔ آزادیِ اظہار رائے ہمارا حق ہے، ہم ملک گیر تحریک چلائیں گے۔
احتجاجی مظاہرے سے لاہور پریس کلب کے سیکرٹری زاہد عابد، جوانٹ سیکرٹری جعفر بن یار، فنانس سیکرٹری سالک نواز، رکن گورننگ باڈی رانا شہزاد، عابد حسین، پنجاب یونین آف جرلسٹس کے صدر زاہد رفیق بھٹی، ایپنک کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل نواز طاہر، پی یو جے کے سیکرٹری جنرل حسنین ترمذی اور دیگر بہت سے صحافی رہنماؤں نے خطاب کیا۔
صحافی رہنماؤں کا موقف تھا کہ صحافتی تنظیموں کے تحفظات کے باوجود ہتک عزت بل اسمبلی میں پیش کیا گیا۔ یہ بل کالا قانون ہے۔
صحافی رہنماؤں نے پنجاب حکومت کے اقدام کو مذاکرات کے بعد پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف قرار دیا اور کہا کہ کندھوں پر بیٹھ کر آنے والی حکومت نے شب خون مارا ہے۔
انہوں نے کوئٹہ پریس کلب کو فوری طور پر کھولنے اور وہاں صحافتی سرگرمیاں بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔