سٹی 42 : فلم ساز ہدایت کار آغا حسینی کی تیسویں برسی منائی جا رہی ہے۔
آغا حسینی کا شمار فلم انڈسٹری کے بانی ہدایت کاروں میں کیا جاتا ہے، انہوں نے بطور ڈایئریکٹر زلفاں، سولہ آنے، خیبر میل، باغی سپاہی، تعالم ، حراست، سجاول ڈاکو اور قسمت والا کے جیسی شہر آفاق فلمیں بنائیں جبکہ فلم ساز کی حیثیت سے انکے کریڈٹ پر لاہوری بادشاہ، چاہت، انسانیت، زمین آسمان جیسی سپر ہٹ فلمیں ہیں۔
آغا حسینی کون تھے ؟
پاکستانی فلموں کے ابتدائی دور میں ایک نامور فلمساز اور ہدایتکار آغا حسینی بھی تھے۔۔!
پاکستان کی دوسری سلور جوبلی فلم دو آنسو (1950) میں ہدایتکار مرتضیٰ جیلانی اور انور کمال پاشا کے اسسٹنٹ تھے جن کی اپنی بھی یہ پہلی فلم تھی۔ پاشا صاحب کی دیگر تین فلموں غلام (1953) ، گمنام (1954) اور سرفروش (1956) میں بھی معاون ہدایتکار تھے۔
آغا حسینی کا فلمی کیرئر
آغا حسینی کی بطور ہدایتکار پہلی فلم زلفاں (1957) تھی جس کے فلمساز انور کمال پاشا ہی تھے۔ اداکارہ بہار کی بطور ہیروئن یہ تیسری فلم تھی اور ابتدائی تینوں فلموں کے ہیرو اسلم پرویز تھے جن پر پاکستان کے پہلے چوٹی کے گلوکار عنایت حسین بھٹی کا گایا ہوا یہ سپرہٹ گیت فلمایا گیا تھا "ساڈی نظراں توں ہوئیوں کاہنوں دور دس جا ، ساڈا ویرنے تو کوئی تے قصور دس جا۔۔" اس سدا بہار گیت کی لاجواب دھن بابا چشتی نے بنائی تھی جو اس دور کے مقبول ترین موسیقار ہوتے تھے۔
آغا حسینی کی دوسری فلم سولہ آنے (1959) تھی جس میں مرکزی کردار مسرت نذیر ، اعجاز اور نیلو نے کیے تھے۔ اس فلم کے سپروائزر بھی انور کمال پاشا ہی تھے۔ فیروز نظامی کی دھن میں پچاس کی دھائی کی مقبول ترین گلوکارہ زبیدہ خانم کا یہ گیت سپرہٹ ہوا تھا "روتے ہیں چھم چھم نین ، اجڑ گیا چین ، میں نے دیکھ لیا تیرا پیار۔۔"