ویب ڈیسک: بعض لوگ ہمیشہ یہ شکایت کرتے پائے جاتے ہیں کہ مچھر ان ہی کو کیوں کاٹتے ہیں۔ ان لوگوں کی شکایت کو عام طور پر مچھر کےخوف کا نتیجہ سمجھا جاتا رہا ہے لیکن اب سائنسدانوں نے تصدیق کر دی ہے کہ مچھر واقعی کچھ لوگوں کو باقی انسانوں کی نسبت زیادہ کاٹتے ہیں۔ اس کی وجہ بعض لوگوں کے جسم میں ایک خاص بو کی موجودگی ہے جو مچھروں کو کچھ زیادہ پسند ہوتی ہے۔یہ بو ایک ایسے کیمیکل سے پیدا ہوتی ہے جو پنیر یا دودھ میں بھی پایا جاتا ہے۔
امریکہ میں حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق سےدریافت ہوا کہ مچھر انسانی جسم کی بو کی جانب لپکتے ہیں خاص طور پر کاربوکسیلک ایسڈ اور بوٹائیرک ایسڈ کی بو ان کو زیادہ متوجہ کرتی ہے۔ بوٹائیرک ایسڈ ایک فیٹی ایسڈ ہے جو انسانی معدے میں بنتا ہے جبکہ قدرتی طور پر مکھن، سخت پنیر، دودھ، دہی اور کریم میں بھی پایا جاتا ہے۔
اس تحقیق سے پتہ چکا کہ مچھر ایسے انسانوں کی جانب زیادہ توجہ نہیں کرتے جن میں کاربوکسیلک ایسڈ کم ہوتاہے۔
اس تحقیق میں ماہرین نے یہ بھی دریافت کیا کہ ٹی ٹری آئل میں پائے جانے والے ایک جز مونو ٹیپینائیڈ یوکلپٹل کی بو سے مچھر دور بھاگتے ہیں۔ یہ مرکب ماؤتھ واش اور کھانسی کے سیرپ میں کافی عام استعمال ہوتا ہے۔
ایک فرد کی جسمانی مہک 350 سے زائد منفرد کیمیکلز کے امتزاج کا نتیجہ ہوتی ہے، جن میں سے کچھ کیمیکلز ہمارا جسم بناتا ہے جبکہ دیگر ہمارے اندر موجود بیکٹریا بناتے ہیں۔ ہر فرد کے جسم میں ایک جیسے کیمیکلز ہوتے ہیں مگر مقدار مختلف ہوتی ہے جس کے باعث کچھ افراد مچھروں کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔
کچھ عرصہ پہلے ایک اور تحقیق میں ناریل کی مہک کو بھی مچھروں کو دور رکھنے کے لیے سب سے زیادہ مؤثر دریافت کیا گیا۔ اسی طرح کئی اور تحقیقی ٹیموں کی کوششوں سے کئی ایسے مادے دریافت کئے جا چکے ہیں جن کی بو مچھروں کو دور بھگاتی ہے۔ جن لوگوں کو مچھر زیادہ کاٹتے ہیں انہیں اپنی جسمانی بو کو چھپانے کے لئے پرفیوم کا استعمال بھی مچھروں کو دھوکا دینے میں مدد کر سکتا ہے۔
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں یوکلپٹس اور اس جیسی کسی بھی تیز بو کی حامل بام کے استعمال سے مچھروں سے بچنے میں مدد مل جاتی ہے۔