پاکستان میں مزدور آج تک اپنے بنیادی حقوق سےمحروم

21 May, 2020 | 11:06 PM

Malik Sultan Awan

(سعود بٹ )حکومتیں آئیں اور گئیں مگر معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کہلوانے والے فیکٹری مزدوروں کے مسائل حل نہ ہوئے،  پنجاب میں فیکٹری مزدوروں کی تعداد پچاس لاکھ سے زائد ہے مگر رجسٹرڈ صرف ساڑھے گیارہ لاکھ ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان میں مزدور آج تک اپنے بنیادی حقوق سےمحروم ہیں۔ پنجاب کےپچاس لاکھ سے زائد فیکٹری ملازمین میں سوشل سکیورٹی کے پاس رجسٹرڈ ملازمین کی تعداد صرف 11 لاکھ 50 ہزار ہے۔ ذرائع کے مطابق رجسٹرڈ کارکنان میں بھی صحت سہولیات کی فراہمی کیلئے کارڈ کا اجراء صرف 4 لاکھ 75 ہزار مزدوروں کو ہی ہوسکا ہے۔

صوبائی وزیر لیبر انصر مجید خان کے مطابق گزشتہ 20 سال میں محکمہ کی ڈیجیٹلائزیشن کیلئے کوئی اقدام نہ کیا گیا جس کے باعث مزدوروں کے مسائل میں اضافہ ہوا۔انصر مجید خان نے بتایا کہ فیکٹری مالکان جان بوجھ کرمزدوروں کی درست معلومات فراہم نہیں کرتے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ ادارے کے قوانین میں ترمیم کی جارہی ہے، کوشش ہے کہ مزدور آئندہ اپنی محکمانہ رجسٹریشن خود کروانے کے قابل ہوں۔
حکومت کی جانب سے کم ازکم اجرت 17500 رکھی گئی ہے لیکن محکمہ لیبر کے ذرائع کے مطابق فیکٹری ملازمین کی بڑی تعداد کو آج تک اجرت صرف 9 ہزار سے 12 ہزار کے درمیان ہی مل رہی ہے۔

مزیدخبریں