سٹی42:لاہوریوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی ، شہر کے واٹر فلٹریشن پلانٹس کا پانی بھی زہر آلود ہونے کا انکشاف، واٹر فلٹریشن پلانٹس کا پانی بھی بیماریاں بانٹنے لگا شہری زہر آلود پانی پینے پر مجبورہیں۔
تفصیلات کے مطابق شہر کے واٹر فلٹریشن پلانٹس کا پانی بھی زہر آلود ہونے کا انکشاف ہو گیا ہے جس کے باعث شہری زہر آلود پانی پینے پر مجبور ہیں۔ شہر کے بیشتر واٹر فلٹریشن پلانٹس پانی سے آرسینک ختم کرنے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔ واٹر فلٹریشن پلانٹس میں جمبو کارٹیج، سینڈ کاربن اور آرسینک ریموول کومقررہ مدت میں تبدیل نہ کرنے کی وجہ سے پینے کا پانی مزید آلودگی کا شکار ہونے لگا۔
دس سال قبل لگائے پلانٹس کے ہر تین ماہ بعد فلٹرز تبدیل کرنالازمی ہیں ذرائع نے انکشاف کیا کہ کوئی واٹر فلٹریشن پلانٹ پانی صاف کرنے کے قابل نہیں جبکہ سینکڑوں پلانٹ عدم توجہی کے باعث بند پڑے ہیں ، میٹروپولیٹن کارپوریشن کے 99 میں سے 13 پلانٹ بند پڑے ہیں ۔
سپر وائزر کے مطابق واسا کے 650 میں 20 سے 25 پلانٹ مرمت کے باعث بند پڑے ہیں : پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے 207 میں 50 سے زائد پلانٹس بند پڑے ہیں، لوکل گورنمنٹ کے تمام 77 واٹر فلٹریشن پلانٹس بند پڑے ہیں جبکہ لوکل گورنمنٹ اور پبلک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کا کمپنیوں کے ساتھ تین سالہ معاہدہ ختم ہونے پلانٹ لاوارث ہوگئے واسا اور ایم سی ایل کا سٹاف پلانٹس پر تعینات ہے۔پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے مطابق ایک سال میں دو مرتبہ واٹر فلٹریشن پلانٹ کا پانی ٹیسٹ کرانا لازمی ہے۔