وسیم عظمت: پانی زیادہ پینے کے لئے ڈاکٹر کہتے رہتے ہیں لیکن اس مشورہ کو عموماً فراموش کر دیا جاتا ہے۔ پانی پینے کے تمام فوائد معلوم ہو جائیں تو ہم میں سے اکثر پانی پینے کو زندگی کے سب کاموں سے زیادہ اہم مان لیں اور پانی پیتے رہنے پر خاص توجہ دینا شروع کر دیں۔ ہم میں سے بیشتر نہیں جانتے کہ پانی پینے سے رنگ گورا ہو جاتا ہے۔ خون میں ایچ پی کا لیول کم ہو جاتا ہے اور جلد گلو کرنے لگتی ہے۔
آیئے دیکھتے ہیں کہ پانی پینے سے ہمارے جسم کو کیا کیا فائدے ہوتے ہیں۔
ہمارا جسم 60 فیصد تو پانی سے ہی بنا ہے۔ جسم کو اپنے تقریباً تمام افعال کو بہتر طریقہ سے انجام دینے کے لئے بہت سی دیگر سبسٹینسز تو تھوڑی تھوڑی مقدار میں وقتاً فوقتاً درکار ہوتی ہی ہیں لیکن ایک چیز جو ہر وقت درکار ہوتی ہے وہ پانی ہی ہے۔
روزانہ کتنا پانی پینا کافی ہے؟
کس کو کتنا پانی درکار ہے اس کا دارومدار ہر ایک کی جسمانی سرگرمی اور ماحول پر ہوتا ہے۔ یعنی یہ حتمی طور پر طے نہیں کہ کس کو کتنے پانی کی روزانہ ضرورت ہو سکتی ہے۔ اس کا انحصار مختلف عناصر جیسے موسم، جسمانی سرگرمیوں اور دیگر عوامل پر ہوتا ہے، تاہم اگر آپ روزانہ مناسب مقدار میں پانی پینا شروع کر دیں جسم میں مثبت تبدیلیاں آتی ہیں۔
میٹابولزم پرفیکٹ رہتا ہے
ہمارے جسم کے تمام خلیات کو پانی کی ضرورت ہوتی ہے اور جب اس کی کمی ہوتی ہے تو زیادہ کمی سے میٹابولزم سست ہو جاتا ہے۔
یہ جاننا دلچسپ ہے کہ ہمارے جسم کے کچھ حصوں کو پانی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے اور جسم کی مینیجمنٹ کرنے والا نظام ان حصوں کی پانی کی ضروریات کو دیگر حصوں کی ضروریات پر ہمیشہ ترجیح دیتا ہے۔ اگر جس کو پانی کم ملے تو جان لیجئے کہ یہ پانی انہی حصوں کو ملے گا جو ہمارے جسم کے مینیجر کی ترجیحی لسٹ میں سب سے اوپر ہیں،
جب کسی وجہ سے پانی نہ مل رہا ہو تو جسم کا مینجر ہمارے جسم کے دیگر ہم اہم حصوں کے زیر استعمال پانی کو وہاں سے خون میں جذب کر کے زیادہ ضرورتمند حصول کو فراہم کر دیتا ہے۔ ہمارا نظام انہضام بھی پانی کا ضرورت مند ہوتا ہے لیکن جب پانی کی کمی ہو تو جسم کا مینجر نظام انہضام یعنی آنتوں وغیرہ کو پہلے دیا جا چکا پانی واپس لے لیتا ہے اور زیادہ اہم آرگنز کو بھیج دیتا ہے۔
جب ڈی ہائیڈریشن کا سامنا ہوتا ہے تو نظام انہضام سب سے پہلے اور سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔
پانی کی زیادہ کنزمپشن کے مثبت اثرات
جسم کے جوڑوں کو بہتر کام کرنے کے لئے رطوبت کی ہمہ وقت ضرورت رہتی ہے۔ یہ رطوبت واٹر بیسڈ ہوتی ہے۔ پانی وافر دستیاب ہو تو جوڑوں کو درکار رطوبت بھی وافر رہتی ہے اور جوڑ بہتر کام کرتے ہیں۔ اور ہڈیوں کی حرکت ہموار ہوتی ہے۔
جسم میں پانی کی موجودگی گٹھیا کے تکلیف دہ مرض سے بھی تحفظ فراہم کرتی ہے۔
ٹھنڈا پانی پینا اچھا یا برا؟
ٹھنڈے پانی کی سب سے بڑی خوبی یہ ہوتی ہے کہ یہ خون میں ایچ پی کا لیول کم کرتا ہے۔ ایچ پی کا لیول مسلسل کم رہے تو جلد کی رنگت سفیدی مائل ہو جاتی ہے۔ یعنی صرف ٹھنڈا پانی باقاعدگی سے کافی مقدار میں پی کر اور اس کے ساتھ نسبتاً ٹھنڈے ماحول میں رہ کر ہماری سکن کی رنگت نسبتاً سفید ہو جاتی ہے۔ ٹھنڈا پانی دماغ کو بہتر پرفارمنس میں مدد دے کر ہماری ذہانت اور مینٹل ایکٹیویٹی میں پرفارمنس بھی بڑھاتا ہے۔
ٹاکسک مواد سے نجات
پانی جسم میں گردش کرنے والے ایسے زہریلے مواد کو خارج کرتا ہے جن سے جوڑوں کے ورم کا خطرہ بڑھتا ہے۔ مختلف زہریلے مواد جسم کے کئی افعال کو متاثر کرتے ہیں اور ان سے آرگنز بھی خراب اور کمزور ہو سکتے ہیں، زہریلے مادے جتنا جلدی جسم سے نکل جائیں اتنا ہی صحت بہتر رہتی ہے اور اعضا تا دیر بہتر پرفارم کر سکتے ہیں۔
پسینے کی ضرورت سے نجات
بعض نیم حکیم پسینے کے اخراج کو صحت کیلئے بہتر سمجھتے ہیں۔ ان کا استدلال ہوتا ہے کہ پسینے کے سبب جسم معمول کے درجہ حرارت کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہو تا ہے۔ پسینہ جسم کو ضرورت سے زیادہ گرم ہو جانے کی صورت میں جلد از جلد ٹھنڈا کرنے کے لئے ایک ضروری نظام ہے لیکن اس طریقہ سے جسم کو ٹھنڈا کرنے کی بھاری قیمت جسم سے قیمتی نمکیات کے زیاں کی صورت میں ادا کرنا پڑتی ہے۔ نمکیات اور بعض صورتوں میں وٹامنز جو جسم کے مختلف حصوں میں مختلف افعال انجام دینے کے لئے مہیا کئے گئے ہوتے ہیں جسم کو اچانک ٹھنڈا کرنے کی ضرورت کی صورت میں پانی کے ساتھ جسم سے باہر نکل جاتے ہیں۔ ان نمکیات کو دوبارہ حاصل کرنے کے لئے ہمیں یا تو بہت زیادہ کھانا پڑے گا یا اضافی نمکیات او آر ایس جیسے ذرائع سے لینا پڑیں گے۔
اگر ہم ٹھنڈا پانی زیادہ پی رہے ہیں تو اس سے جسم کا ٹمپریچر ہی نارمل بلکہ قدرے ٹھنڈا رہتا ہے جس سے پسینہ کی ضرورت ہی باقی نہیں رہتی اور قیمتی نمکیات کے زیاں کی نوبت ہی نہیں آتی۔
ڈی ہائیڈریشن سے تحفظ ملتا ہے
گرم موسم میں اگر ہم زیادہ ٹمپریچر میں ایکسپوز ہونے پر مجبور ہوں تو ڈی ہائیڈریشن کا عمل از خود شروع ہو جاتا ہے۔ جس کے باعث پیاس محسوس ہوتی ہے اور منہ خشک ہو جاتا ہے۔ ڈی ہائیڈریشن بڑھے تو سر چکرانے اور لو بلڈ پریشر جیسی علامت تک نوبت آ جاتی ہے۔ اس صورتحال سے بچنے اور اگر اس میں پھنس جائیں تو نکلنے کے لئے پانی ہمارا سب سے بڑا مددگار ہے۔
زیادہ پانی پینے سے گردے اچھا کام کرتے ہیں
گردے جسم سے تمام فاضل مادوں کو سیال کی شکل میں خارج کرتے ہیں اور اس کام کے لی گردوں کو کافی پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
پانی کی کمی یا ڈی ہائیڈریشن کےدوران گردوں ک کو ٹھوڑے پانی کے ساتھ ہی کام کرنا پڑتا ہے اور گردوں کے اندر غیر ضروری اور ٹاکسک مواد جمع ہونے کا خطرہ ہو جاتا ہے۔ پانی کی کمی سے نمکیات اور منرلز ٹھوس شکل میں اکٹھے ہونے لگتے ہیں جس کے باعث گردوں کی پتھری کا سامنا ہوتا ہے ۔
دماغ پانی سے چلتا ہے
دماغ کو پرفیکٹلی کام کرنے کے لئے بعض پروٹینز، نمکیات اور منرلز کے ساتھ جس چیز کی سب سے زیادہ اورر ہمہ وقت ضرورت رہتی ہے وہ پانی ہے۔
جب جسم میں پانی کی کمی ہوتی ہے تو جسم کا مینجر دماغ کی پانی کی غروریات پوری کرنے کو ہی ترجیح دیتا ہے لیکن اگر کمی برقرار رہے تو مینجر ادھر ادھر سے تمام پانی اکٹھا کر کے دماغ کو بھیجنے کے بعد آخر سپلائی کم کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔
پانی نہ ملے تو دماغ چل جاتا ہے
پانی کی کمی کا یہ مرحلہ آ جائے تو ہماری یادداشت متاثر ہوتی ہے، سوچنا مشکل ہو جاتا ہے یا توجہ مرکوز کرنا آسان نہیں ہوتا۔ اور اس سے بھی زیادہ شدید مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ جسم میں پانی کی معمولی کمی ہی دماغی افعال کو متاثر کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔
ایک سٹڈی سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ امتحانات میں پانی ساتھ رکھنے والے سٹوڈنٹس زیادہ بہتر نمبر حاصل کرتے ہیں۔
پانی کی زیادہ کنزمپشن دماغ کو درست حالت میں رکھتی ہے اور مائینڈ کو بہتر طریقے سے سوچنے میں مدد ملتی ہے۔
جسم کی بہترین پرفارمنس اور پانی کی بہترین کنزمپشن کا تعلق
جسم میں پانی کی معمولی کمی سے بھی تھکاوٹ کا احساس ہونے لگتا ہے۔ جسمانی کھیل کھیلنے والے ایتھلیٹس غالباً اسی لئے پانی کا زیادہ استعمال کرتے ہیں۔
پانی کے مناسب استعمال سے جسمانی سرگرمیوں کے دوران جسم کا درجہ حرارت کم رہتا ہے اور جسم کے تمام نظاموں کی پرفارمنس بہتر ہوتی ہے۔
وزن میں کمی کا معجزہ
زیادہ پانی پینے سے جسم کا وزن میں کنٹرول کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
بعض سٹڈیز سے یہ سامنے آیا کہ پانی پینے کی عادت اور جسم کے وزن میں کمی کے درمیان گہرا تعلق موجود ہے۔
دل کی بہتر کام پرفارمنس
ہمارے دل کو خوش رہنے کے لئے جذباتی حوالوں کے ساتھ مناسب مقدار میں پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
جسم میں پانی کی کمی ہونے پر دل مؤثر انداز سے خون پمپ نہیں کر پاتا، دھڑکن بڑھ جاتی ہے اور بلڈ پریشر گر جاتا ہے۔دل کی بہترین پرفارمنس پانی پینے کے اہم ترین فوائد میں سے ایک ہے کیونکہ ڈی ہائیڈریشن سے دل پر اضافی دباؤ بڑھتا ہے اور اس کے لیے کام کرنا مشکل ہوتا ہے۔
سکن کے گلو کیلئے کاسمیٹکس نہیں پانی
جب جِلد کے خلیات کو مناسب مقدار میں پانی نہیں ملتا تو وہ سکڑنے لگتے ہیں، جبکہ پانی زیادہ پینے سے جِلد حیرت ناک انداز سے زیادہ چمکدار اور ہموار ہو جاتی ہے۔
روزانہ کافی پانی پینے سے چہرے پر جھریوں کی لکیریں بننے کا عمل سست ہو جاتا ہے اور لوگ کم عمر نظر آنے لگتے ہیں۔
ہمیں روزانہ کتنے پانی کی ضرورت ہے؟
کس کو کتنا پانی درکار ہو سکتا ہے اس کا جواب ہم پہلے دے چکے ہیں کہ یہ ہر فرد کے ماحول، جسمانی سرگرمی اور دیگر پرسنل عوامل پر منحصر ہے۔
بعض ماہرین روزانہ 8 گلاس پانی پینے کو کافی سمجھتے ہیں لیکن ہر فرد کو اپنی پانی کی ضرورت کا تعین خود کرنا پڑتا ہے۔
انسٹی ٹیوٹ آف میڈیسین نکا کہنا ہے کہ مردوں کو روزانہ 13 کپ لیکویڈ (3 لیٹر کے قریب) جبکہ خواتین کو 9 کپ (2 لیٹر سے کچھ زیادہ) لیکویڈ کا استعمال کرنا چاہیے۔
حاملہ خواتین کو روزانہ قدرے زیادہ پانی پینا چاہیے جبکہ بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین کو پریگنینٹ خواتین سے بھی کچھ زیادہ پانی پینا چاہئے یعنی بارہ کپ، یا اس سے بھی زیاہد۔
سردی میں پانی کی ضرورت
اگر موسم گرم ہو تو ہم سب جانتے ہیں کہ زیادہ پانی کی ضرورت ہوسکتی ہے خاص طور پر اگر پسینہ زیادہ آرہا ہے۔ لیکن سرد موسم اور ٹھنڈے ماحول کے حوالہ سے ہم غلط فہمی کا شکار ہو جاتے ہیں کہ اب پانی کی ضرورت زیادہ نہیں ہو گی۔ حقیقت یہ ہے کہ سرد ماحول میں جسم خود کو اپنے پسندیدہ ٹمپریچر پر مستحکم رکھنے کے لئے جسم کو گرم کرتا ہے۔ یہ گرم کرنے کا عمل انرجی خرچ کرنے سے ممکن ہوتا ہے اور انرجی کی کنزمپشن سے فاضل مواد پیدا ہوتا ہے جسے مینیج کرنے کے لئے جسم کو اضافی پانی کی اسی طرح ضرورت ہوتی ہے جیسے گرمی میں۔
بیماری میں پانی کی ضرورت
موسمی بیماریوں جیسے زکام، بخار یا ہیضہ ہونے پر بھی زیادہ پانی پینے کی ضرورت ہوتی ہے۔
دل اور گردوں کے مخصوص امراض کے ساتھ زندگی گزارنے والوں کو پانی کی مقدار محدود کرنے کی ضرورت ہوتی ہے مگر وہ اس کا فیصلہ اپنے سپیشلسٹ ڈاکٹر سے مشورہ کرکے کریں تو بہتر ہے۔