(ملک اشرف)تیز رفتار انصاف کا دعویٰ اقتدار کی غلام گردشوں میں بھٹک گیا،لاہور کی 8 احتساب عدالتیں ججز کے بغیر، کرپشن مقدمات کی سماعت رک گئی جبکہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے وکلا کی ججز تعیناتی پر حکومت میں اختلاف، ہائیکورٹ کے بھیجے ناموں پر بھی ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے 120 نئی احتساب عدالتیں قائم کرنے کے حکم پر وفاقی حکومت کی جانب سےسیشن ججز کی بجائے وکلاء اور ریٹائرڈ ججز کو تعینات کرنے پر غور کیا جارہا ہے، وفاق ڈرگ کورٹس اور ان لینڈ ریونیو میں وکلاء کو بطور جج تعینات کرچکا ہے، وفاق کا چیف جسٹس ہائیکورٹ کے بجائے چیف پاکستان کی مشاورت سے احتساب عدالتوں میں ججز تعیناتیوں پر بھی غور جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومتی سطح پر وکلاء، ریٹائرڈ ججز کو احتساب عدالتوں کا جج لگانے پر اختلاف ہے، بعض حکومتی شخصیات کے مطابق پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ جج لگانے پرعوامی رد عمل کا سامنا ہوگا، دوسری طرف شہباز شریف، حمزہ شہباز سمیت دیگر اہم شخصیات کے کیسز سننے والی احتساب عدالتیں ڈھائی ماہ سے ججز سے محروم ہیں۔
ججز سے محروم 8 احتساب عدالتوں میں سے 3 پرانی اور 5 نئی قائم ہونے والی عدالتیں شامل ہیں، احتساب عدالت نمبر2 ، 3 اور 5 میں جج کی کرسی خالی ہے جبکہ نئی قائم ہونے والی احتساب عدالت نمبر 6، 7، 8، 9 اور 10 میں جج تعینات نہیں ہوسکا،ججز کے ناموں کی منظوری نہ ہونے سے زیرالتواء مقدمات میں اضافہ ہورہا ہے، وکلاء اور سائلین نے وفاقی حکومت سے سپیشل کورٹس میں ججز کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے۔