( سعود بٹ ) چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے نیب افسران بدعنوانی کی روک تھام کیلئے نیب کی کرپشن فری پاکستان پالیسی پر قومی فرض سمجھ کر عمل کر رہے ہیں، نیب کی فرانزک سائنس لیبارٹری قائم ہونے سے انکوائری اور انویسٹی گیشن کے معیار میں بہتری آئی ہے، احتساب عدالتوں میں نیب کے مقدمات میں سزا کی شرح 68.87 فیصد ہے۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب بدعنوانی سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے اور جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے پرعزم ہے، بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح نے آئین ساز اسمبلی سے اپنے خطاب میں بدعنوانی اور اقرباء پروری کو بڑی برائیاں قرار دیا، یہ حقیقت میں زہر ہے، ہمیں اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب قوم کو بدعنوانی سے بچانے کیلئے کوشاں ہے، نیب کی آپریشنل میتھڈالوجی تین مرحلوں، شکایت کی جانچ پڑتال، انکوائری اور انویسٹی گیشن پر مشتمل ہے۔ نیب افسران کو بدعنوانی کی روک تھام کیلئے نیب کے کرپشن فری پاکستان پر قومی فرض سمجھ کر عمل کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیب افسران بدعنوان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانے اور ان سے معصوم پاکستانیوں کی لوٹی گئی رقم برآمد کرنے کیلئے اپنی کوششوں کو دگنا کریں۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب نے مقداری اور معیاری بنیادوں پر تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوایشن کا نظام وضع کیا ہے۔ نیب نے سی پیک منصوبوں میں بدعنوانی کی روک تھام کے تناظر میں مفاہمت کی یادداشت پر ستخط کئے ہیں۔
چیئرمین نیب کا مزید کہنا تھا کہ نیب آرڈیننس 1999ء میں لوٹی گئی رقم کی وصولی پر زور دیا گیا ہے۔ تمام متعلقہ فریقوں کی کوششوں سے بدعنوانی کی روک تھام کو یقینی بنایاجا سکتاہے۔