(علی اکبر) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے بعد پیپلز پارٹی نے بھی چودھری پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنانے کی تجویز دے دی۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد مزاری کی زیر صدارت ایک گھنٹہ 45 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا، بجٹ پر عام بحث میں حصہ لیتے ہوئے پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضیٰ نے کہا کہ عوام کو روٹی نہیں مل رہی، دھمکی آمیز لہجے میں کہا جاتا ہے کہ بجٹ منظور کروا لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جس حکومت کو چور اور ڈاکو کہا جاتا رہا اس میں عوام کو روٹی میسر تھی، ایماندار حکومت میں نہیں ہے، سید حسن مرتضیٰ نے کہا کہ لیڈر شپ مشکل فیصلے کرتی ہے، جیسے شہید ذوالفقار علی بھٹو نے کیے تھے، دالیں اور چینی کی مہنگائی کرنا کونسا مشکل فیصلہ ہے,روزے عوام نے رکھے ہیں اور درجات ڈالر کے بلند ہوئے، انہوں نے بجٹ کو عوام کے لئے تکلیف دہ قرار دیا۔
حسن مرتضیٰ کی تقریر کے دوران حکومتی ممبران کی جانب سے فقرے کسنے پر سید حسن مرتضیٰ نے کہا کہ ان کی تقریر کے دوران دوسری طرف سے قوالی شروع کر دی جاتی ہے۔
پیپلز پارٹی کے رئیس نبیل کا کہنا تھا کہ حکومت سے معاملات نہیں چل رہے توچودھری پرویز الٰہی کووزیراعلیٰ بنا دیں، ان کا دور سنہری دورتھا۔
پی ٹی آئی رکن نذیر چوہان نے کہاکہ پنجاب حکومت نے اچھا بجٹ دیا ہے، حکومت کو توقع تھی کہ لوٹی ہوئی دولت واپس آ جائے گی، جو نہ آئی جس کی وجہ سے کچھ مشکلات آئیں، لیگی رکن رانا مشہود احمد خان نے بجٹ پر لگائے جانے والے ٹیکس کی بھر پور مخالفت کی اور انہوں نے بجٹ کو عوام دشمن قرار دیا جبکہ بجٹ بحث میں حصہ لینے والے اپوزیشن کے دیگر ممبران بجٹ کو مسترد اور حکومتی ممبران بجٹ کو مثالی قرار دیتے رہے۔
اجلاس میں مصر کے سابق صدر محمد مرسی کی روح کے ایصال ثواب کے لیے دعا بھی کروائی گی، بعدازاں ڈپٹی سپیکر نے اجلاس آج صبح 9 بجے تک ملتوی کردیا۔