پنجاب میں 20سال سے کام کرنے والے واٹر مینجمنٹ کے ملازمین نوکریوں سے فارغ

21 Jul, 2024 | 06:49 PM

ویب ڈیسک :  پنجاب میں 20 سال سے کام کرنے والے محکمہ زراعت شعبہ واٹر مینجمنٹ کے ملازمین اچانک نوکریوں سے فارغ کر دیے گئے ،بے روزگار ہونے پر پنجاب کے سینکڑوں گھرانوں میں صف ماتم بچھ گئی ۔

  محکمہ زراعت پنجاب کے شعبہ واٹر مینجمنٹ میں کام کرنے والے سینکڑوں ملازمین کو اچانک نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا، ایک سال توسیع کا جھانسا دینے کے بعد یکم جولائی سے تنخواہیں بند کر دی گئیں، ملازمین20 سال سے صوبے میں پانی کی بچت کے منصوبوں پر کام کر رہے تھے، اچانک نوکریوں سے نکالے جانے پر ملازمین نے 22 جولائی سے وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنے کا اعلان کر دیا۔ 

 واضح رہے کہ مذکورہ ملازمین کو سال 2005 میں محکمہ زراعت شعبہ واٹر مینجمنٹ کے زیر نگرانی شروع کیے جانے والے پراجیکٹ "قومی منصوبہ برائے اصلاح کھالہ جات" یعنی NPIW کے تحت بھرتی کیا گیا تھا، جملہ ملازمین میں گریڈ 17ے انجینئرز ، گریڈ 11 کے ایسوسی ایٹ انجنئیرز اور درجہ چہارم کے ملازمین شامل تھے،ان ملازمین کو این پی آئی ڈبلیو کی کامیاب تکمیل کے بعد سال 2012 میں سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے دور میں ورلڈ بینک کی سفارشات اور تحریری ستائش کی روشنی میں نوکری میں تعطل لائے بغیر نئے پراجیکٹ "پنجاب میں آبپاش زراعت کی توسیع کا منصوبہ" یعنی PIPIP میں شفٹ کر دیا گیا،یہ منصوبہ بھی 9سال کامیابی سے چلا اور اس کے تحت پنجاب بھر میں ہزاروں کھالہ جات کی اصلاح کے ساتھ ساتھ جدید نظام ہائے آبپاشی یعنی ڈرپ و سپرنکلر سسٹمز کی تنصیب کی گئی۔

  بعد ازاں ان ملازمین کو پنجاب کابینہ کی خصوصی منطوری سے "قومی منصوبہ برائے اصلاح کھالہ جات فیز ٹو" یعنی NPIW-2 میں شفٹ کر دیا گیا، حال ہی میں اس پراجیکٹ کو مزید ایک سال کی توسیع دی گئی تھی جبکہ2 سال مزید جاری رکھنے کا حکومتی سطح پر اتفاق کیا گیا تھا، اس سلسلے میں باقاعدہ نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا تھا، لیکن اچانک30جون سے چند دن پہلے پراجیکٹ کو بند کرنے کا اعلان کر دیا گیا اور اس کے ساتھ پنجاب کے ان700 سے زائد ملازمین کی تنخواہیں یکم جولائی سے بند کر دی گئیں۔ 

 یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ محکمہ کی جانب سے صوبائی سطح پر پانی کی بچت کے نئے منصوبے بھی لائے جا رہے ہیں،ملازمین کے کام کی نوعیت ہمیشہ جاری رہنے والی ہے، لیکن ان ملازمین کو مستقل کر کے ان کے تجربے اور مہارت سے فائدہ اٹھانے کی بجائے انہیں نوکریوں سے نکالا جا رہا ہے،میڈیا سے بات کرتے ہوئے ندیم رزاق کھوہارا ، زاہد آفتاب مانگٹ ، نوید احسن، واحد بخش قریشی ، محمد محسن، اسد اللہ، ملک اکرم اور فیاض احمد سمیت دیگر نمائندگان نے کہا کہ اب ہم اوورایج ہو چکے ہیں اور کہیں اور کسی محکمے میں ایپلائے بھی نہیں کر سکتے،ان کی ٹریننگ پر حکومت پنجاب کا اربوں روپیہ بھی صرف ہوا ہے، اس لیے ان کے تجربے سے فایدہ اٹھاتے ہوئے انہیں فوری طور پر بحال کر کے ریگولر کیا جائے۔ 

 ملازمین نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز صاحبہ سے اپیل کی کہ انہیں جلد از جلد واپس نوکریوں پر بحال کیا جائے تا کہ یہ پانی کی بچت کے منصوبوں پر کام جاری رکھ سکیں اور اپنے گھروں کا روزگار چلا سکیں اور پنجاب کے ہزاروں خاندانوں کے گھروں کا چولہا بھی جلتا رہے،بصورت دیگر پنجاب بھر کے ملازمین وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے تب تک بیٹھے رہیں گے جب تک کہ ان کے مطالبات منظور نہیں کر لیے جاتے۔ 

مزیدخبریں