جرمنی میں افغان شہریوں کا پاکستانی قونصل خانے پر دھاوا، پرچم کی بےحرمتی

21 Jul, 2024 | 06:05 PM

پارس ثانی : جرمنی میں افغان شہریوں نے  پاکستانی قونصل خانے کے باہر  دھاوا بول دیا  اور پاکستانی پرچم اتار کر فرار ہوگئے ۔

 جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں پاکستانی قونصل جنرل کے باہر افغان باشندوں نے ہنگامہ آرائی کی، پتھراؤ کیا اور پاکستانی پرچم بھی اتار دیا جس پر پاکستانی سفارتی حکام نے واقعہ پر شدید احتجاج کیا ہے۔

 سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو بھی دیکھا گیا ہے کہ پاکستانی قونصل خانے پر چڑھائی کرنے والے افغان شہریوں نے افغان پرچم بھی اٹھا رکھے تھے۔

 پاکستانی سفارتی حکام نے معاملہ جرمن حکام کے ساتھ اٹھایا ہے جس پر جرمن حکام کی جانب سے پوری تحقیقات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔جرمن پولیس کی طرف سے اب تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔

 جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں پاکستانی قونصلیٹ پر حملے  کے بعد  ترجمان دفتر خارجہ  کی جانب سے  بیان  جاری کیا گیا ہے ، جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ  پاکستان جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں پاکستانی قونصل خانے پر شدت پسندوں کے ایک گروہ کے حملے اور اپنے قونصلر مشن کے احاطے کے تقدس اور سلامتی کے تحفظ میں جرمن حکام کی ناکامی کی شدید مذمت کرتا ہے۔

 ویانا کنونشن آن قونصلر ریلیشنز 1963 کے تحت یہ میزبان حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ قونصلر کے احاطے کے تقدس کا تحفظ کرے اور سفارت کاروں کی حفاظت کو یقینی بنائے، گزشتہ روز کے واقعے میں، فرینکفرٹ میں پاکستان کے قونصل خانے کی سیکیورٹی کو پامال کیا گیا، جس سے قونصلر کے عملے کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوگیا۔ 

 انہوں نے کہا کہ ہم جرمن حکومت کو اپنا شدید احتجاج پہنچا رہے ہیں، ہم جرمن حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ ویانا کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے،  ہم جرمن حکام سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کل کے واقعے میں ملوث افراد کی گرفتاری اور قانونی کارروائی کے لیے فوری اقدامات کریں،سیکیورٹی میں کوتاہی کے ذمہ داروں کا محاسبہ کیا جائے۔

 دوسری جانب برلن میں پاکستانی سفارتخانے کی پاکستانی قونصلیٹ جنرل فرینکفرٹ پر حملے کی شدید  مذمت کی گئی ہے۔

 پاکستانی سفارتخانے کے حکام نےکہا کہ حملے کے بعد جرمن حکام سے رابطے میں ہیں تاکہ ایسی صورتحال دوبارہ پیدا نہ ہو،حملہ کرنے والے شرپسندوں کے خلاف قانون کارروائی یقینی بنائی جائے،پاکستانی کمیونٹی سے صبر اور پرسکون رہنے کی اپیل کرتے ہیں۔

مزیدخبریں