عمیر افضال: ٹاؤن پلاننگ کی سنگین غلطی کے نتیجہ میں کالج روڈسےمتصل ہائیکورٹ سوسائٹی مسائل کا گڑھ بن گئی۔
واسا انتظامیہ کی جانب سے نکاسی آب کیلئےتیس روپے مالیت سے بننے والا نالہ بھی ناکارہ ثابت ہوا۔
ہائیکورٹ سوسائٹی کے مکینوں نے بتایا کہ دو سال پہلے سڑک کے درمیان بنایا گیا نالہ کئی سوسائٹیز کا پانی لے کر ہائی کورٹ سوسائٹی تک آتا ہے اور یہاں پہنچ کر نالہ رک جاتا ہے۔ نالے سے پانی باہر نکلتا ہے۔ سیوریج کا پانی گھروں میں داخل ہوجاتا ہے۔
میاں عمران اور رانا مبشر کے پاس تین سو رہائشی درخواست لے کر گئے کہ اونچے نالے کا مسئلہ حل کروائیں۔ اب بھی سوسائٹی کے گھروں مین نالے کا اوور فلو ہونے والا پانی آیا ہوا ہے۔
سوسائٹی کے مکینوں نے بتایا کہ نالہ کی تعمیر میں فاش انجینئیرنگ غلطیاں کی گئیں، ڈیزائن کی خرانی کے باعث ناکے کا پانی اور فلو ہو کر ہائی کورٹ سوسائٹی میں گھس جاتا ہے، گزشتہ دنوں سوسائٹی میں سات فٹ پانی کھڑا ہو گیا تھا۔
سوسائٹی کے مکینوں نے بتایا کہ نئے تعمیر کئے گئے نالے کو سوسائٹی تک لا کر بند کر دیا گیا، اسے آگے ایک کلو میٹر مزید بڑھا کر کالج روڈ کے نالے تک لے جایا جانا چاہئے تھے۔ اب یہ نالہ اوور فلو ہوتا ہے اور کسی کے پاس اس مسئلہ کا حل موجود نہیں۔
علاقہ کے مکین بتاتے ہیں کہ وہ تین سال سے مسائل کا سامنا کر رہےہیں۔ منتخب نمائندے اورمتعلقہ ادارے بات سننے کیلئے تیار نہیں۔
انہوں نے حکومت سےمطالبہ کیا کہ نکاسی آب کیلئے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔