افشاں رضوان: سیوریج کا برباد نظام درست نہیں کروایا ، نتیجہ میں ڈسپینسری کی قیمتی عمارت ہی گٹر کے پانی میں غرق کروا لی۔ سرکاری منتظمین کی نا اہلی کا یہ منہ بولتا ثبوت لاہور کے نواحی علاقہ مناواں میں دور سے ہی دکھائی دیتا ہے۔
مناواں میں سیوریج کا نظام خراب ہوا تو گندا پانی گورنمنٹ ڈسپنسری کےاطراف جمع ہونے لگا۔ سیوریج کاپانی جمع ہونے کے بعد ڈسپنسری کے عملہ نے یہاں کام کرنے سے انکار کر دیا اور سپنسری کو تالےلگادیئےگئے۔ کئی سال گزر گئے، انتظامیہ نے نہ علاقہ کو درپیش سیوریج لائنز کی خرابی کا مسئلہ حل کیا اور نہ اس مسئلہ کے سبب بند کی گئی ڈسپنسری پھر سے کھل سکی۔ اب ڈسپنسری کی عمارت بنیادیں خراب ہو جانے اور دیکھ بھال نہ ہونے کے سبب بربادی کی تصویر بنی گندے پانی میں گھِری کھڑی ہے۔
لاکھوں کی لاگت سے تعمیر ہونیوالی ڈسپنسری کا صرف مین گیٹ موجود ہے۔ ڈسپنسری کی عمارت حقیقتاً کھنڈر میں تبدیل ہوگئی ہے لیکن انتظامیہ اب بھی اس مسئلہ کے حل کی جانب متوجہ نہیں۔
3سال سے بند گورنمنٹ ڈسپنسری کے اطراف رہنے والے شہریوں کو ڈسپنسری سے شفا تو کیا ملنا تھی، اب یہاں پلنے والے مچھروں اور جراثیموں سے انہیں آئے روز بیماری کے تحفے ملتے ہیں۔
ڈسپنسری غیر فعال ہونے سے لوگ نجی کلینکس سے علاج کرانے پر مجبور ہیں۔
علاقہ کے لوگوں نے بتایا کہ سیوریج سسٹم کی مسقلت خرابی نے ان کی زندگیوں کو ڈراؤنے خواب میں بدل ڈالا ہے۔ تمام متعلقہ محکموں سے اپیلیں کر کر کے تھک گئے ہیں لیکن وہ سب ہمارے مسائل کے متعلق مکمل بے حسی اختیار کئے ہوئے ہیں۔
مناواں کے مکینوں نے وزیر اعلیٰ مریم نواز سے اپیل کی کہ وہ ذاتی طور پر ان کے مسئلہ کا جائزہ لیں اور اسے حل کرنے کے لئے متعلقہ حکام کو حکم جاری کریں۔