ایم فل کی سٹوڈنٹ کے ریپ کے ملزم ہنوز آزاد

21 Jan, 2025 | 07:29 PM

Waseem Azmet

سٹی42  : لاہور کے سب سے باوقار تعلیمی ادارہ  کی ایم فل سٹوڈنٹ کے ساتھ اجتماعی زیادتی   بلیک میلنگ کے لئے نازیبا مواد بنانے کا مقدمہ تو درج کرلیا گیا  لیکن ملزم گرفتار نہیں کئے گئے۔

ویمن پولیس اسٹیشن ریس کورس میں متاثرہ سٹوڈنٹ کی درخواست پر مقدمہ درج کیا گیا ،مقدمے میں حسیب افضل، طلحٰہ خان اور حمزہ شیخ  ملزم نامزد کئے گئے ۔ وکٹم  نے ایف آئی آر میں بتایا کہ "سوشل میڈیا " پر حسیب افضل سے دوستی ہوئی،ملزم حسیب نے کئی بار جسمانی تعلق قائم کرنے کیلئے مائل کیا، میں نے انکار کیا،10 جنوری کی صبح 10 بجے ملزم حسیب نے ناشتہ کیلئے مسلم ٹاؤن موڑ پر بلایا، کار میں حسیب افضل کے دوست طلحٰہ خان اور حمزہ شیخ بھی موجود تھے، تینوں ملزم بحریہ ٹاؤن کے ایک فلیٹ میں لے گئے اور  وہاں لے جا کر ریپ کیا۔  وکٹم نے بتایا کہ ملزموں نے ان کی برہنہ تصاویر اور ویڈیوز  بھی بنائیں اور انہیں سخت  ڈرایا دھمکایا۔

خاتون سٹوڈنٹ اس ظلم کے بعد سے ٹراؤما میں تھیں اور وہ اور ان کی فیملی سخت خوفزدہ تھی۔ 21 جنوری کو بالآخر خوف پر قابو پا کر انہوں نے اپنی فیملی کے ساتھ پولیس سے رجوع کیا۔

پولیس نے درخواست پر صرف گینگ ریپ کی سیکشن 375 اے کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے، ایف آئی آر میں برہنہ ویڈیو بنانے، بلینک چیک کے دو لیف چھین لینے اور سنگین نوعیت کی بلیک میلنگ کی دھمکیاں دینے کا تو ذکر تفصیل کے ساتھ موجود ہے لیکن ان جرائم کی متعلقہ سیکشنز ایف آر آر  کے جرم کی کیفیت کے خانہ میں  شامل نہیں کی گئیں۔ 

ریپ کی ایف آئی آر 21 جنوری کو درج کی گئی اور  بدھ 22 جنوری کے آغاز  تک پولیس نے ملزموں کو گرفتار نہیں کیا تھا۔ پنجاب کی وزیر اعلیٰ کی اعلان کردہ پالیسی میں ریپ کے جرم میں ملوث افراد کے لئے زیرو ٹالرینس کا دعویٰ کیا گیا ہے لیکن اس پالیسی کی جھلک پولیس کے رویہ میں کم دکھائی دیتی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ "ملزمان کوجلد گرفتار کرلیں گے"،  پولیس نے یہ بھی کہا، "متاثرہ طالبہ کو قانونی تحفظ فراہم کیا جائےگاـ" لیکن ملزموں کا مقدمہ درج ہونے کے بعد اب تک گرفتار نہ ہونا خود  وکٹم کے لئے عدم تحفظ کا باعث ہے۔

مزیدخبریں